بنگلورو۔ سدارامیا کی زیر قیادت کرناٹک حکومت پچھلے دوسالوں سے بڑے پیمانے پر تشدد اور احتجاج کے باوجود ٹیپوسلطان شہید کا یوم پیدائش( جینتی) تقاریب منعقد کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ٹیپوسلطان کے ایک جانشین نے پیر کے روز مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے سے غیر مشروط معافی کا مطالبہ کرتے کیا‘ جنھوں نے اٹھارویں صدی کے حکمرانوں کو ’’ بڑے پیمانے پر عصمت ریزی ‘‘ اور ’’ بے رحمی قتل‘‘ قراردیا تھا۔
بنگلور نژاد صنعت کار صاحبزداہ منصور علی ٹیپو نے کہاکہ وہ منگل کے روز ہوم منسٹر کرناٹک رام لنگا ریڈی سے ملاقات کرتے ہوئے مرکزی وزیر کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائیں گے۔ پی ٹی ائی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’ ٹیپوسلطان کا جانشین ہونے کی حیثیت سے میں ہیگڈے کے خلاف میرے اباواجداد کو عصمت ریزی کرنے والا او ربے رحم قاتل قراردینے پر شکایت درج کراؤنگا‘‘۔
انہو ں نے کہاکہ ’’ ٹیپو سلطان شہید کے متعلق نازیبا الفاظ کا استعمال کرنے پر ہیگڈے کے خلاف کار وائی کی جانی چاہئے‘ ٹیپو سلطان نے وہ حکمران تھے جنھو ں نے انگریزوں کے خلاف لڑائی کی تھی۔انہوں نے کہاکہ ’’ مرکزی وزیر کی حیثیت سے انہیں اس طرح کے غیرذمہ دارانہ بیان ایسے حکمران کے خلاف نہیں دینا چاہئے جس کو کرناٹک میں اپنا ہیرو مانتے ہیں۔
میں چاہتا ہوں ہیگڈے غیر مشروط معافی مانگیں اور ان کے اس تبصرے کی وجہہ سے ہیگڈے کے خلاف کاروائی کی جائے ‘‘۔ ہیگڈے کے اس تبصرے کو ’’ فرقہ وارانہ جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا قراردیتے ہوئے ‘‘ ہوئے انہو ں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ منسٹرکونسل سے انہیں ہٹائیں۔ بی جے پی لیڈر کے حکومت کرناٹک کی جانب سے ٹیپوسلطان جینتی کے انعقاد کو قابل اعتراض قراردیا ہے۔
بی جے پی قائدین نے چیف سکریٹری کرناٹک اوراترا کناڈا ڈپٹی کمشنر کو بھی ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے ان کے نام مجوزہ جینتی تقریب میں شامل کرنے کی بات کہی ہے۔ سال 2016میں بھی ہیگڈے نے ٹیپو سلطان جیتنی کی مخالفت کرتے ہوئے شہید ٹیپو سلطان کو ’’ کنڈا مخالف اورمخالف ہندو‘‘ حکمران ہونے کا دعوی کیاتھا۔ہیگڈے نے اترا کنڈا ضلع میں منعقد ہونے والے تقاریب کو بھی درہم برہم کرنے کی دھمکی دی ہے۔
نومبر10کو منعقد کئے جانے والے تقاریب کے متعلق بی جے پی او رآر ایس ایس نے بھی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ کانگریس کے اس اقدام کو ’’ اقلیتوں کی چاپلوسی‘‘ قراردیاتھا۔