نئی دہلی: ہندوتوا گروپ جو دلت مسلمانوں کو بول رہے تھے کہ اگر وہ ہندو مذہب اختیار کرلیں گے تو انہیں شیڈول کاسٹ سرٹیفکیٹ فراہم کیاجائے گااور جو پچھلے دوسالوں سے گھر واپسی پروگرام کو بھی ترجیح دے رہے تھے اب اس بات سے انکارکررہے ہیں۔دلت مسلمان کو ہندوؤں کی طرح ایس سی زمرہ میں نہیں رکھا جاتا انہیں دیگر پسماندہ طبقات میں شمار کیاجاتا ہے۔
اسکرول ان کی رپورٹ ہے کہ مذہب تبدیلی کے وقت مسلمان کوآر ایس ایس کارکن سریندر کمار نے بھروسہ دلایاتھا کہ اگر وہ مذہب تبدیل کرلیں گے تو ان ایس سی زمرے کے تحت ملنے والی حکومت کی تمام مرعات فراہم کئے جائیں گے ۔
مگراب تک انہیں اب تک ایس سی سرٹیفکیٹ نہیں ملاجو عموما مقامی انتظامیہ کے عہدیداروں کی جانب سے جاری کیاجاتا ہے۔راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ کے بے بس کارکن سریندر کمار نے کہاکہ ’’ میں سمجھا کہ ایک بار گھر واپسی کی تکمیل کے بعد آر ایس ایس کے سینئر عہدیدار انہیں ایس سی موقف فراہم کرنے میں مدد کریں گے۔ یہی وجہہ تھاجب میں نات کمیٹی کے مسلمانو ں کو واضح کررہا تھا کہ اگر وہ مذہب اسلام کو مانتے رہیں گے تو انہیں وہ فائدے نہیں ملیں گے جو ایک ہندو کو مل رہے ہیں۔
وہ لوگ مجھ سے اب ایس سی سرٹیفکیٹ کے متعلق پوچھ رہے ہیں اور مجھے نہیں معلوم کے اب کرنا کیا ہے۔میں نے انہیں نذر انداز کررہاہوں‘‘۔اس کے متعلق مذہب تبدیل کرنے والوں میں نفرت پیدا ہورہی ہے اور ان کا احساس ہے کہ انہیں دھوکہ دیاگیا ہے ۔امبیڈ کر نگر ضلع کے سوہاک پور کی رہنے والی سنگھاری دیوی جو دراصل ماضی میں سائیرہ بانو تھیں نے کہاکہ’’ ایس سی سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہمارا حق ہے۔جب تک ہم مسلمان تھے ہم اس زمرے میں نہیں تھے مگر جب ہم نے واپس ہندومذہب اختیار کرلیا ہے توہمیں بھی نات طبقے کے دیگر لوگوں کے ساتھ کئے جانے والے برتاؤ کی توقع ہے‘‘۔
سنگھاری دیوی دلت طبقے نات کے ان 24لوگوں میں شامل ہیں جنہیں سریندر کمار نے دوبارہ ہندومذہب اختیار کروایاتھا۔مئی20کو فیض آباد کے اریہ سماج مندر میں مذہب تبدیلی کا یہ پروگرام بھی منعقد ہوا تھا۔ایک اور بے بس آریہ سماج مندر فیض آباد کے منیجر او ریہاں کے مشہور آر ایس ایس لیڈرہیمانشو ترپاٹھی نے کہاکہ ’’ ہم گھر واپسی کی ترغیب کو دے رہے ہیں مگر ہمیں نہیں معلوم اس کے بعد کرنا کیا ہے‘ اس ضمن میں بہت سارے لوگوں سے ہم بات بھی تاکہ مسلئے کا حل تلاش کیاجائے مگر کچھ نہیں ہوا‘‘۔
حالیہ دنوں میں اتر پردیش میں لوگوں کو ہندو مذہب اختیار کروانے کے بعد ان سے کئے وعدوں کو فراموش کردینا اب آر ایس ایس کا ایک عام رواج بن گیا ہے۔ جنوری سال2015میں ہندواہنی جو یوگی ادتیہ ناتھ کے خانگی سپاہی ہیں نے ریاست کے خوشی نگر میں واقع غازی پور گاؤں کے کئی مسلمانوں ہندو مذاہب اختیار کروایاتھا۔ یہ لوگ بھی دلت سماج کے نات طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور ڈھائی سال کا عرصہ گذر جانے کے بعد بھی ان لوگوں کو اب تک ایس سی سرٹیفکیٹ نہیں مل سکا۔ماضی میں شہاب الدین کے نام سے پہچانے جانے والے شیوناتھ نے کہاکہ ’’ واہنی کے لوگ ہر روز ہمارے پاس ہندورسم رواج سیکھانے کے لئے ایک پجاری کو بھیجتے ہیں۔ مگر انہوں نے اب تک وہ وعد ہ پورا نہیں کیاجو شروعات میں ہم سے کیاگیا تھا۔
ایس سی سرٹیفکیٹ کہاں ہے؟‘‘۔ ماضی میں جن کا نام اسلم تھا وہی چھوٹے لال نے کہاکہ ’’ ہم ان حالات سے پریشان نہیں ہیں ۔ مگر ہمارے بچے بڑے ہورہے ہیں انہیں ایس سی سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہے۔واہنی کے لوگوں سے کہیں کہ ہمارا‘ شیڈول کاسٹ سرٹیفکیٹ فراہم کردیں‘‘۔ ایک مقامی ہندو یوا واہنی لیڈر جو غازی آباد صدر بھی ہے راجیش کمار گپتا نے کہاکہ’’ جب ہم انہیں آتا دیکھ رہے ہیں تو ہم وہا ں سے فوری راہ فرار اختیار کرلے رہے ہیں۔ہمارا سارے مشن بے نقاب ہوگیا ہے۔ہمیں امید ہے یوگی جی( یوگی ادتیہ ناتھ) ضرور کچھ کریں گے‘‘