سابق فوجیوں کی اور معطل فوجیوں ایک بڑی تعداد مودی کی پالیسیوں اور فوج کے متعلق انکی نیتوں اور فیصلوں پر سخت برہم ہیں، اور انہوں نے ٹھان لی ہے کہ مودی مخالف ہوا بنانے میں ہر ممکن کوشش کریں گے۔
اور آئے دن 2019 کا الیکشن نریندر مودی کے سخت آزمائش بنتا جا رہا ہے، پورے ملک میں بی جے پی کے خلاف ماحول بن چکا ہے، اب نریندر مودی انکے خود حلقہ میں ایسا ماحول پیدا ہو چکا ہے کہ جسے دیکھ کر بی جے پی کے کارکنان پریشان ہیں، اس خبر سے مودی کی نیند بھی اڑ گئی ہوگی کہ وارانسی میں100سے زائد سبکدوش فوجیوں نے اپنا پڑاو ڈالا ہوا ہے۔ اور انکی شکست کے لیے تحریک شروع کردی ہے۔
ان فوجیوں کا کہنا ہے کہ مودی فوج کو کمزور کر رہے ہیں، فوج میں بدعنوانی کو فروغ دے رہے ہیں اور فوج کے متعلق انکی پالیسی اور فیصلہ ٹھیک نہیں ہے، وہ مودی مخالف ہوا بنانے کی ہر ممکن کوششیں کریں گے، یہ سب فوجی وارانسی کے مڈواڈیہہ علاقہ میں ٹہرے ہوئے ہیں۔ اور فیصلہ کیا ہے کہ خراب کہانے کی شکایت کے بعد برخاست کیے گئے بی ایس ایف کے جوان تیج بہادر کی حمایت میں مہم چلائیں گے۔ قابل غور ہے کہ تیج بہادر بطور آزاد امیدوار وارانسی سے اپنی قسمت آزمائیں گے،۔ اور مودی کو ہرانے کے لیے پر عزم ہیں۔ ان کا کہنا ہےکہ میں سچا چوکیدار ہوں اور فرضی چوکیدار کے خلاف لڑ رہا ہوں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مودی کا دعویٰ ہے کہ اس نے فوج کو مضبوط کرکے انکو فخر کا موقع فراہم کیا ہے مگر تیج بہادر انکے اس جھوٹ کا پردہ فاش کر رہے ہیں۔ اور انتخابات میں ان مودی کے لیے انتخابات میں مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ پی ایم مودی اپنے دور اقتدار میں پاکستان میں گھس کر حملہ کرنے کی بات کرتے ہوئے ووٹ مانگتے ہیں، لیکن اس بات پر فوج کے سربراہ اور سبکدوش فوجی سمیت صدر جمہوریہ سے شکایت بھی کر چکے ہیں۔ مودی کے سرجیکل اسٹرائیک سمیت دو اسباب سے سابق اور معطل کیے گئے فوجی ان کے خلاف ہیں۔
بہرحال وارانسی میں وزیراعظم مودی کے خلاف انتخابی تشہیر کر رہے معطل فوجیوں کی شکایت ہے کہ وہ اپنے بڑے افسران کی غلط کاریوں کے خلاف آواز اٹھانے اور بدعنوانیوں کے مخالفت کرنے کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ وہ تحریک چلارہے ہیں کیونکہ حکومت وقت نے بدعنوان افسران کے خلاف کی گئی شکایتوں کو نظر انداز کیا ہے۔ سی پی ار ایف کےایک معطل جوان کہتے ہیں کہ فوجیوں کی طرف سے کم از کم چار ہزار شکایتیں دی گئی ہیں، ان میں افسران کی طرف سے اپنے گھروں پر چھوٹے چھوٹے کام کام پر مجبور کیے جانے سے متعلق بھی شکایت کی گئی ہے، یہ سبھی شکایتیں گزشتہ تین سال سے پی ایم او میں دھول چاٹ رہی ہے۔