نکاح حلالہ کے خلاف درالعلوم کا فتویٰ

سہارنپور۔درالعلوم دیوبند نے ایک فتوی جاری کیاہے جس میں کہاگیا ہے کہ ’’ فوری ‘‘طور پر ہلالہ غیر اسلامی عمل ہے اس ایسے کرنے والے لوگوں شرمندہ ہونا چاہئے۔ نکاح ہلالہ کے تحت ایک طلاق شدہ عورت کو کسی دوسری مردہ سے نکاح کرنے پڑتا ہے اور اس سے طلاق کے بعد دوبارہ اپنے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔ایک مقامی شخص محمد عثمان نے نکاح حلالہ پر سوال اٹھاتے ہوئے دارلعلوم سے ربط کیاتھا۔

جواب میں ایک پیانل نے کہاکہ ’ طلاق کے معاملے میکچھ لوگ پہلے سے ہی طئے کرتے ہیں کہ ایک عورت کو اپنے پہلے شوہر سے دوبارہ شادی کرنے کے لئے ایک اور آدمی کے ساتھ ہلالہ کروانا پڑیگا۔ یہ پوری طرح غلط ہے اور اس اسلام میں اس کام کے پسند نہیں کرتے ۔

اسلامی قانون کے تحت یہ شرمناک بات ہے‘۔خواتین کو بھی اس میں تین طلاق کے متعلق سمجھا یاگیا ہے۔ فتوی میں کہاگیاہے’’ اگرکسی عورت کو تین طلاق دئے جاتے ہیں ‘ تو اسی اپنے شوہر کو چھوڑ کر کسی دوسرے شخص سے نکاح کرنے کا پورا اختیار حاصل ہوجاتا ہے۔

اگر دوسرا شوہر اسے طلاق دیتا ہے تو وہ اپنے پہلے شوہر سے عدت کا وقت نکالنے کے بعد دوبارہ نکاح کرسکتی ہیں۔

فتوی میں کہاگیاہے کہ ایسے کسی عورت کو اپنے پہلے شوہر سے شادی کرنے کے لئے حلالہ کے لئے مجبور کرنا غلط ہے۔واضح رہے کہ تین طلاق کے بل کو صدر جمہوری کی منظور مل گئی ہے۔