جنتادل سکیولر کے جنرل سکریٹری کنوردانش علی ایک مرتبہ پھر ادا کریں گے اہم کردار ‘ مایاوتی کی بھی ناراضگی دور کی جائے گی
کانگری کے ساتھ بی ایس پی‘ ایس پی‘ آر جے ڈی ‘ جے ڈی ایس سمیت بیس پارٹیاں ساتھ ہوں گی۔
نئی دہلی۔ عام انتخابات 2019میں اتحاد کی کیا شکل وصورت ہوگی یہ کہنا جلد بازی ہوگی تاہم مہنگائی کے بعد اب اپوزیشن پارٹیاں رافیل کے معاملے میں ایک پلیٹ فارم پرآنے کی تیاری میں ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی او ربی جے پی کو لاجواب کرنے والا سب سے بڑا سوا ل رافیل کی صورت میں سامنے ہے تاہم ابھی تک اس کے خلاف اپوزیشن کی طرف سے متحدہ آوازیں بلند نہیں ہوئی بلکہ این سی پی کے چیف شرد پوار کے بیان نے ماحول کو خراب کرنے کاکام کیاتھا۔
اب خبر یہ ہے کہ رافیل میں ہوئے گھوٹالے بازی کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں نے ایک پلیٹ فارم پر آنے کا لائحہ عمل مرتب کیاہے۔واضح رہے کہ اسوقت رافیل سودے بازی پر سب سے زیادہ کانگریس حملہ آور ہے ۔
کانگریس صدر راہول گاندھی او ران کی پوری ٹیم گذشتہ تین مہینے سے مسلسل اس معاملے کو اٹھارہی ہے او رمودی حکومت پر ہرروز نئے انداز میں حملے کررہی ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ رافیل میں جو سودی بازی مودی حکومت نے کی ہے وہ ریلائنس کمپنی کے مالک مکیش امبانی کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے کی گئی ہے۔ کانگریس صدر نے باقاعدہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاتھاکہ امبانی پر 45ہزار کروڑ روپئے کا قرض ہے ۔
چنانچہ وزیراعظم مودی نے ان کی جیت میں رافیل کے ذریعہ تیس ہزار کروڑ روپئے ڈال دئے ہیں۔
کانگریس کی طرف سے یہ بھی سوال اٹھایاجارہا ہے کہ جب ایک رافیل کی قیمت 526کروڑ روپئے کی تھی تو 16ہزار کروڑ روپئے میں کیو خریدا جارہا ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ جب 126رافیل لڑاکو جہاز آنے تھے تو پھر اب 36رافیل جہاز کیو ں خریدے جارہے ہیں؟ تیسرا سوال یہ کیاجارہا ہے کہ اب اس کا ٹھیکہ 60سال پرانی سرکاری کمپنی ایچ اے ایل کو دیاگیاتھا تو پھر کیا مجبوری تھی کہ وہ ٹھیکہ محض بارہ دن پرانی ریلائنس کمپنی کو دیاگیا؟ کانگریس کی طرف سے اٹھائے جانے والے یہ سوال ہیں کہ جن کا واضح جواب ابھی تک حکومت کی طرف سے نہیں آیا اور نہ ہی اس پر ابھی تک وزیراعظم نریندر مودی نے کوئی جواب دیا ہے۔
چنانچہ 2019میں رافیل بھی ایک بڑا موضوع ہوگا او راس کو اٹھانے کے لئے اپوزیشن نے کمر کس لی ہے۔ کرناٹک کی حکومت سازی میں اہم کردار ادا کرنے والے اور تمام اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے والے جنتادل سکیولر کے سکریٹری جنرل کنور دانش علی رافیل معاملے میں ایک مرتبہ پھر اپوزیشن پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے میں اہم ادا کرنے جارہے ہیں۔
کنور دانش علی کا کہناہے کہ رافیل ڈیل میں جوگھپلے بازی ہوئی ہے وہ بالکل اس طرح ہے کہ جیسے رنگے ہاتھوں کسی کو مجسٹریٹ نے پکڑ لیاہو۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ملک کا بہت بڑا مسئلہ ہے چنانچہ جس طرح اس پر متحدہ طور پر آواز بلند ہونی چاہئے وہ نہیں ہوپا رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اپنے اپنے طور پر اپوزیشن کی طرف سے رافیل پر آواز بلند ہونی چاہئے وہ نہیں ہو پارہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اپنے اپنے طورپراپوزیشن رافیل معاملے میں اپنی آواز بلند کررہا ہے لیکن متحدہ طور پر ابھی تک آواز بلند نہیں کی گئی ہے جس کی ضرورت ہے۔
انقلاب بیورو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ ایسا معاملہ ہے جس پر سبھی اپوزیشن پارٹیاں ایک ساتھ آنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شراد پوار بھی اس معاملہ میں ساتھ ائیں گے۔ کنوردانش علی نے کہاکہ گذشتہ دونوں شراد پوارنے جو بیان دیاتھا کہ وہ ایسا نہیں تھا کہ جیسا میڈیا میں پیش کیاگیا ۔
رافیل معاملے کی جانچ ہواور اس کا سچ سامنے ائے یہ شرد پوار چاہتے ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ بات چیت چل رہی ہے او ربہت ممکن ہے جلد ہی بالکل اسی انداز میں اپوزیشن مظاہرے کرے گاجس طرح گذشتہ مہینے اس نے پٹرول او رڈیزل کی بڑھتی قیمت کے خلاف مظاہرے کئے تھے