گھر کے باہر رہنے سے بیس فیصد خطرہ کم ہوجاتا ہے ‘ خارجی سرگرمیوں سے دوری بھی بینائی کم ہونے کی ایک وجہ
نئی دہلی۔آل انڈیا انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنس( ایمس) کے ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ موبائیل‘ ٹیب اورلیاپ ٹاپ پر زیادہ وقت گزارنے او رباہری سرگرمیوں کی کمی سے بچوں کی دورکی نظر کمزور ہورہی ہے ۔
ایمس کے ڈاکٹر راجنیدر پرساد نیتر وگیان کیندر کے ماہرین نے عالمی یوم موتیا بند کے موقع پر منعقد سمینار میں پیر کو بتایا کہ مسلسل نزیدیک سے دیکھنے کے سبب آنکھوں پر زور پڑتا ہے اور آنکھوں کے پٹھے کمزور ہوتے ہیں۔
جتنا زیادہ وقت موبائیل ‘ لیاپ ٹاپ یا ٹیب وغیرہ پر گزارا جاے گا‘ چشمہ لگنے کا خطرہ اتنا بڑھ جائے گا۔پروفیسر ڈاکٹر روہت سکسینہ نے بتایا کہ بچے ٹیب ‘ موبائیل اور لیپ ٹاپ پر اپنا 30-40فیصد وقت نزدیک کی چیزیں دیکھنے میں لگا رہے ہیں۔
اس سے آنکھوں کی روشنی کو خطرہ پہنچ رہا ہے یعینی ان کی دور کی نظر دھیرے دھیرے کمزور ہورہی ہے کیونکہ مسلسل نزدیک کی چیزیں دیکھنے سے آنکھوں کے پٹھے کمزور ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہماری آنکھیں دور کی چیزیں دیکھنے کے لئے ہیں او رمسلسل نزدیک دیکھنے سے بچوں کی آنکھیں نزدیک کی چیزیں دیکھنے کی عادی ہورہی ہیں جس سے بنچوں کی دو کی نظر کمزور ہورہی ہے۔ ڈاکٹر سکسینہ نے بتایا کہ شہری علاقوں میں الیکٹرانک آلات نے ہمارے اندر اتنا دبدبہ بنالیا ہے کہ ہمیںآندیشہ ہے کہ آنے والے زمانہ میں مزیدبچے اس کی زد میں ائیں گے۔
اس موقع پر انہوں نے مزیدکہاکہ بچوں کی دور کی نگاہیں باہری سرگرمیوں کی کمیکی وجہہ سے کمزور ہورہی ہے۔ بچوں کو کم سے کم روزانہ ایک گھنٹہ گھر سے باہر گزارنا چاہئے۔
اس سے آنکھوں کے پٹھوں کو آرام ملتا ہے او ردور کی نظر خریاب ہونے کا خطرہ بیس فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ڈاکٹر سکسینہ کے مطابق بچپن میں ہی دور کی نظر کمزور ہونے یاچشمہ لگانے کا مضمر اثر یہ ہے کہ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے ‘ ویسے ویسے چشمے کا نمبر بڑھتا ہے۔
عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ آنکھ کا پردہ پتلا ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ پردہ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ رہتا ہے۔
آج سے بیس سال قبل جن بچوں کی دوری کی نظر کمزور تھی اب وہ بڑے ہوگئے ہیں او راگر ان کے چشمے کا نمبر مائنس دس یا بارہ ہوگیا ہے تو ا ن کی آنکھوں کی روشنی جانے کا بھی خطرہ ہے۔