ممبئی۔ ہفتہ کے روز آزاد میدان ہزاروں مسلم خواتین جمع ہوئے اور پرامن احتجاج کے ذریعہ پچھلے ڈسمبر میں لوک سبھا میں پیش کئے گئے ’تین طلاق‘ بل سے دستبرداری کا مطالبہ کیا ۔کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کی خاتون وینگ کی جانب سے منعقدہ احتجاجی پروگرام’’ خواتین کا پہلا سب سے بڑا اور عظیم احتجاجی مظاہرہ قراردیا جارہا ہے جو بل کو مسترد کرنے اور شرعی قوانین کی حمایت میں منعقدہ کیاگیا‘‘ سارے ملک میں مسلم خواتین کی جانب سے موثر ردعمل بھی مل رہا ہے۔
جبکہ مارچ پرامن تھا اور خواتین ہاتھوں میں مذکورہ بل کے خلاف تحریر نعروں پر مشتمل پلے کارڈس ہاتھوں میں تھامے ہوئے تھے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی خاتون وینگ کی صدر اسما زہرہ نے کہاکہ’’ ہمارا مطالبہ صاف ہے۔
تین طلاق بل واپس لو۔ یہ خواتین کے خلاف اور مخالف جنسی انصاف ‘ مخالف اطفال اور خاندانوں کو توڑنے والا‘ مسلم شوہروں کو جیلوں میں بند کرنے اور مسلم سماج کو توڑنے والا قانون ہے‘‘۔
انہوں نے مزیدکہاکہ اے ائی ایم پی ایل بی کے تعاون سے اس مسلئے پر اپنے موقف کی وضاحت کے لئے شروع کی گئی دستخطی مہم میں اب تک پانچ کروڑ سے زیادہ خواتین نے حصہ لیا ہے اور راجیہ سبھا میں زیر التواء بل کے خلاف لاء کمیشن کو تمام دستخطیں پیش کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ’’ یہ بل پرسنل لاء میں مداخلت ہے جس قابل قبول نہیں ہے۔ یہ احتجاج ان خواتین کے پیش نظر بھی ہے جنھوں میں عجلت میں لوک سبھا میں مذکورہ بل منظور کرانے کے بعد میٹھائیاں تقسیم کی تھیں‘‘۔منتظمین کا کہنا ہے دولاکھ کے قریب خواتین نے اس احتجاجی ریالی میں شرکت کی ہے۔
بہت ساری سیاسی جماعتوں کی حمایت کا بھی منتظمین نے دعوی پیش کیا۔ کانگریس کے رکن اسمبلی اور سابق وزیر نسیم خان نے کہاکہ ’’ بل کے خلاف مسلم سماج کو متحد ہونے کی ضرورت ہے‘‘۔
مولاناقاسمی نے بتایا کہ بعدازاں خواتین کے وفد نے گورنر سی وی راؤ سے ملاقات کی اور ایک میمورنڈم پیش کرتے ہوئے مذکورہ نمائندگی صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کے پاس روانہ کرنے کی درخواست کی۔
You must be logged in to post a comment.