نئی دہلی۔ ورلڈ ہلتھ آرگنائزیشن( ڈبیلو ایچ او)کا کہنا ہے کہ پندرہ فیصد کے قریب ساٹھ سال کی عمرر کے لوگ ذہنی امراض کا شکار ہیں‘ اور اس عمر میں پائے جانے والی عام شکایتوں میں ذہنی تناؤ کا شکار دنیا کی 5اور7فیصد آبادی ہے او ربالترتیب 3.8فیصد معمر افراد(بدسلوکی‘ بدتمیزی ‘ مارپیٹ‘ جنسی ‘ معاشی‘ او رذہنی پریشانیوں ) کاشکار ہیں اور اس کے علاوہ ہر چھ میں سے ایک معمر فرد بدسلوکی کاشکار ضرور ہے۔
پچاس ملین لوگ دنیا بھر میں پاگل پن کاشکار ہیں اور ان میں سے ساٹھ فیصد لوگ کم آمدنی والے ممالک میں رہتے ہیں
ڈیمنشیا ایک خا ص قسم کی بیماری ہے جو عام طور پر فطرت کے خلاف کام کرتی ہے‘ اس کی وجہہ سے روزمرہ کی سرگرمیوں میں تبدیلی آتی ہے۔معمر لوگوں میں تناؤکے ساتھ ایسے بہت سارے مسائل پیدا ہو ت ہیں جس میں سماج موقف کی بدحالی بھی شامل ہے۔
ڈاکٹر منداڈا نے کہاکہ’’ تنہائی میں رہنے کی وجہہ سے اس قسم کے حالات پیدا ہوتے ہیں‘‘۔ ماہرنفسیات ہریش شٹی نے اس میں ایک اور بڑھتے تشویش ناک رحجان بھی دیکھا ہے جو نفسیات کے اختتامی واقعات ہیں۔
دیہی علاقوں میں پڑوسیوں سے ملاقات بہت کم ہوتی ہے اور وہاں پر جرائم کی شرح بڑھی ہوئی ہے‘ معمر لوگوں میں جنسی بدسلوکی کا خوف بڑھ جاتا ہے۔
دی ای وی ایچ سینئر کیر سروے بتاتاہے کہ 22فیصد معمر لوگ کو ان کے تحفظ کی فکر لاحق رہتی ہے۔ ڈبیلو ایچ او کا کہنا ہے کہ ہر چھ میں ایک فرد بدسلوکی کاشکار ہے۔