لیبیا۔ملک کی سیول بغاوت میں امریکہ اور ناٹو کی مداخلت کے بعد لیبیایہ ڈیکٹیٹر معمر قذاقی کی ہلاکت کے 20اکٹوبر کے روز چھ سال پورے ہوگئے۔اس کے بعد سے لیبیا میں خانہ جنگی کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو حکومت کے دوباغی گروپوں کے درمیان تبروک اور ویسٹرن تریپولی میں سیاسی طاقت کی تقسیم کی وجہہ ہے۔ حالیہ دنوں میں قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے سیاسی حریف طور پر خود کو پیش کیااور کہاکہ وہ ملک میں قذافی کے عظیم ورثے کی بازیابی عمل میں لائیں گے۔
والد کی موت کے کچھ ہفتوں کے اندر ہی نومبر2011کو مقامی دہشت گردوں کی گرافت میں ائے سیف الاسلام کو پانچ سالوں تک زینتان کے نارتھ ویسٹرن پہاڑی علاقے میں قید رکھا گیاتھا۔سیف کو جون2017میں ترمیم شدہ قوانی کے تحت جو قذافی کے سیاسی قائدیوں کے لئے بنایاگیاتھا رہا کردیاگیا ہے جس کو ایسٹرین ٹبروک نژاد کے خلیفہ ہفتار نے جاری کیاتھا۔حالانکہ سرکاری طور پر سیف کے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا مگر ان کاوالد کے دور حکومت میں عوام پر کافی اثرتھااور توقع تھی کہ انقلاب سے قبل وہ اپنے والد کی جگہ لے لیں گے۔اپنے والد کے عامرانہ رویہ کے برخلاف سیف السلام کا شمار ریفرمارمرس اور مغربی طاقتیں جیسے امریکہ کا حمایتی مانا جاتاتھا۔
سال2004امریکہ اور اس کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ باہمی تعلقات کے ماحول میں اہم رول ادا کرنے والوں میں سیف کا شمار تھا۔ معمرقذافی کے دور میں ہوئی سال2011کے انقلاب میں اپنے والد کی حکومت کے حمایت میں سیف السلام کے جارحانہ تیوراور مخالفین کے ساتھ بے رحمانہ سلوک سے دنیا واقف ہی ہے۔ سیف اس ان اقدامات پرٹریپول کورٹ نے سال2015میں انہیں موت کی سزاسنائی جو اب بھی انسانیت کے خلاف جرائم کے لئے یہ کیس انٹرنیشنل کریمنل کورٹ( ائی سی سی) میں جاری ہے۔
ان حالات کے باوجود یواین کے سفیر برائے لیبیا قسان سلامی نے کہاکہ سیف الاسلام مجوزہ پارلیمانی او رصدارتی انتخابات کے لئے فری ہیں ‘ توقع ہے کہ مذکورہ انتخابات اگلے گرمائی موسم میں منعقد ہونگے۔مذکورہ انتخابات اقوام متحدہ کا ایک سالہ ایکشن پلان کانتیجہ ہے جو یواین کی حمایتی حکومت جو ترپولی میں مخالف تبرول حکومت کے ساتھ چل رہی ہے۔ پہلے ہی یہ بات دیکھنے میں ائی ہے کہ سیف السلام الیکشن کے لئے بے چین ہے’ جس سے و ہ جیل سے رہا ہوئے ہیں وہ لیبیا کے مختلف حصوں کو دورہ کرتے ہوئے ملک کے قبائیلوں کی حمایت حاصل کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر لیبیائی عوام کا احساس ہے کہ سیف السلام حالات کو معمول پر لاسکتے ہیں۔
قدافی فیملی کے ایک قریبی قذاق الدام نے حالیہ دنوں میں نیوز ویک سے کہاکہ ملک میں ان کا رول کچھ بھی رہاہو‘ سیف السلام کو جاری امن کے کوششوں میں شامل رکھنا چاہئے۔ملک کے مغربی حصہ میں کئی لیبیائی نوجوان قذافی کو امن کی کوششوں میں شامل دیکھنا چاہتے ہیں۔جبکہ کئے لوگ اس تشویش میں بھی ہیں کہ کس طرح وہ سیاست میں داخل ہونے کا راستہ تلاش کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ میڈل ایسٹ مانیٹر کے مطابق لیبیائی رکن پارلیمنٹ ابوقاسم نے کہاکہ ہے جبکہ ملک میں سابق دور کے حامیوں اور قریبی کا استقبال کیاجارہا ہے۔
سیف الاسلام بین الاقوامی جرائم میں مطلوب ہیں‘‘۔ اب تک یہ بات صاف نہیں ہے کہ سیف الاسلام مجوزہ انتخابات میں کس قدر کامیابی حاصل کرتے ہیں‘ ان کی سیاست میں واپسی لیبیا اور باہر سے ملک کی اقتدار کی بازیابی کے لئے دوبارہ کوشش کررہے ہیں ان کے لئے یہ ایک کاشارہ بھی ہے