مسلم علماؤں کی جانب سے سے دین بچاؤ ‘ دیش بچاؤ ریالی کا انعقاد

آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ’ اسلام خطرے میں ہے‘کہ نعرے کے ساتھ مسلمانوں سڑکوں پر اتررہے ہیں۔امارات شرعیہ جس کاہیڈکواٹر پٹنہ میں ہے اور کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ( اے ائی ایم پی ایل بی) نے مشترکہ طور پر ’دین بچاؤ ‘ دیش بچاؤ ‘عنوان سے ایک ریالی 15اپریل کو پٹنہ کے گاندھی میدان میں منعقد کرنے والے ہیں۔

بڑے پیمانے پر مسلم علماء اور کمیونٹی لیڈرس کی مجوزہ ریالی میں شرکت متوقع ہے تاکہ بی جے پی کی حکومت میں جس قسم کے نظریہ کو فروغ مل رہا ہے اس سے ناتو مسلمانوں کا دین محفوظ ہے اور نہ ہی ملک محفوظ ہے۔

ملک بھر میں طلاق ثلاثہ بل کے خلاف بڑے پیمانے پر برقعہ پوش خواتین کے ریالیوں کے بعد مسلم پرسنل لاء بورڈ نے امارات شرعیہ کے ساتھ ملکرایک او ربڑے پلان کی تیاری کررہا ہے جوملک میں لاء اینڈ آرڈر کی خرابی سے ائین کو درپیش خطرات جو اسلام کے لئے بھی نقصاندہ ہے ۔

اتفاق کی بات یہ ہے کہ 1920میں امارات شرعیہ کا قیام عمل میں لایاگیا جو بہار ‘ جھارکھنڈ اور آڑیسہ میں مسلمانوں کے شرعیہ معاملات کے متعلق رہنمائی کررہی ہے۔

کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے کہاکہ ’’ ہم نے چار سالوں تک انتظار کیا’’ ہمیں امید تھے کہ بی جے پی اپنی دستور ذمہ داریوں کی تکمیل کے دوران کچھ سبق حاصل کریگی۔

ہمارے پرسنل لاء کس پر مسلمانوں ایقان ہے اس پر حملے کئے جارہے ہیں‘ مسلمانوں کے مذہب کو بھی خطرہ لا حق ہے‘‘۔رحمانی جو امارات کے امیر شریعت بھی ہیں نے مزیدکہاکہ بالخصوص مسلمانوں کو چوکنا کرنے کے لئے اس ’ دین بچاؤ ‘ دیش بچاؤ‘ پروگرام کااعلان کیاہے۔

انہوں نے وضاحتی طور پر کہاکہ ’’ ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اگر تم اب نہیں جاگے ‘ تو تمھیں بعد میں اپنا ردعمل پیش کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔ بے شمار مسئلے آر ایس ایس کی فہرست میں شامل ہیں جس کو یہ حکومت لاگو کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

تین طلاق پر امتناع کے بعد یونیفارم سیول کوڈ اور لاؤ ڈ اسپیکرس میں اذان پر امتناع کی تیاری کی جارہی ہے۔ ان کے پاس طویل فہرست ہے‘‘۔بڑے تعداد میں لوگ کوجمع کرنے کے لئے امارات شرعیہ اپنا وسیع نٹ ورک‘ اے ائی ایم پی ایل بی ‘ مدرسہ اور مساجد کا استعمال کررہی ہے۔

زیادہ تر لوگوں کا ماننا ہے کہ تین لاکھ سے کم لوگوں کی شرکت ممکن نہیں ہے‘ جو بہارکے اضلاعوں اور جھارکھنڈ کے علاوہ کچھ لوگ آڑیسہ سے آنے کی توقع ہے ۔

بہار کو مدرسوں کی نگرانی میں دو علیحدہ حلقوں میں تقسیم کردیاگیا ہے۔ مدھوبنی ضلع کے جھانجی پور کے قریب میں واقعہ سنگرام گاؤں کے مدرسہ عارفیہ کے مولانا منتظر قاسمی نے کہاکہ ’’ ہر ایک مدرسہ کو دودرجنوں گاؤں سے لوگوں کوجمع کرنے اور لانے کی ذمہ داری عائد کی گئی ہے جبکہ ہر گاؤں کے لئے ایک بس مقرر کی گئی ہے۔ ہر ایک کو اپنے سفر او رکھانے کے پیسے ادا کرنا ہوگا۔

کچھ عطیات امارات شرعیہ کو وصول ہوئے ہیں جو پٹنہ میں انتظامات کے لئے پیش کئے گئے تھے‘‘۔ امارات شرعیہ کے جنرل سکریٹری مولاناانیس رحمان قاسمی نے اس بات سے انکار کیاہے کہ مجوزہ ریالی کے لئے کسی اپوزیشن جماعت کی مدد حاصل ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’’سیاسی جماعتوں کے لوگ ائیں گے ضرورمگر کسی بھی سیاسی لیڈر کو تقررکا موقع نہیں دیاجائے گا۔ اس بار ہم بات کریں گے اور سیاسی قائدین سنیں گے‘‘۔

ممبئی نژاد ایک عالم دین نے تین دہوں قبل اس وقت کے جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا اسد مدنی کی جانب سے ملک بچاؤ ‘ ملت بچاؤ‘ کے عنوان پر رام لیلا میدان میں منعقد ریالی کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ ’’ مولانامدنی چاہتے تھے کہ کمیونٹی کو بچائیں اور اس اجلاس کے بعد راجیہ سبھا سیٹ ملنے کے بعد خاموش ہوگئے۔مجھے نہیں پتہ منتظمین میں سے کس کو راجیہ سبھا سیٹ کی امیدہے‘‘