لوک سبھا الیکشن 2019۔ میزیل لانچ سیاسی خاموشی کا سبب بن گیا

کئی اپوزیشن پارٹیوں نے ان سائنس دانوں کومبارکباد پیش کی جو لانچ میں شامل تھے مگر اعلان کے وقت پر سوال بھی کھڑا کیا‘ جو 11اپریل سے شروع ہونے والے لوک سبھا الیکشنوں سے پندرہ دن قبل کیاگیا ہے

نئی دہلی۔مخالف سٹلائٹ ( اے ۔ ایس اے ٹی) میزائل کے کامیاب تجربے پر اپوزیشن جماعتوں کے اعتراض اورمختلف سیاسی جماعتوں کی جانب کی الیکشن کمیشن سے شکایت پر کہ بی جے پی کی مبینہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی( ایم سی سی ) اوربھارتیہ جنتاپارٹی پر معاملہ کو جس کی شروعات سابق کی حکومتوں نے کی تھی کا سہرہ اپنے سر باندھنے کی کوشش کے متعلق شکایت پر یونین منسٹر ارون جیٹلی یہ کچھ نہیں’ ’معمول کی بات ہے‘‘۔

چہارشنبہ کے روز وزیراعظم نریند رمودی نے یہ اعلان کیا کہ ہندوستان نے اے ۔ ایس اے ٹی کا کامیاب تجربہ کیاہے او رزمین کے نچلے حصے سے اربٹ انڈین سٹلائیٹ پر داغنے کاکام کیاہے ‘ کو خلاء کے باہری حصہ میں تین سو کیلومیٹر کے فاصلے پر ہے ‘ جس کے بعد ہندوستان چوتھا ملک بن گیا ہے جو امریکہ ‘ روس او رچین کے بعد کامیابی کہ ساتھ ٹکنالوجی مشن میںیہ کارنامہ انجام دیا ہے۔

کئی اپوزیشن پارٹیوں نے ان سائنس دانوں کومبارکباد پیش کی جو لانچ میں شامل تھے مگر اعلان کے وقت پر سوال بھی کھڑا کیا‘ جو 11اپریل سے شروع ہونے والے لوک سبھا الیکشنوں سے پندرہ دن قبل کیاگیا ہے۔ ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے ٹوئٹر کے ذریعہ کہاکہ ’’ آج کا اعلان بھی غیرمعمولی ڈرامہ ہے اورشہرت بٹورنے کی کوشش مودی کی جانب سے کوشش ہے تاکہ الیکشن کے وقت میں سیاسی فائدہ اٹھاسکے۔

یہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی سخت خلاف ورزی ہے‘‘۔انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ ہم الیکشن کمیشن سے اس ضمن میں شکایت درج کرارہے ہیں‘‘۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسٹ) کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے الیکشن کمیشن آف انڈیاکو مکتو ب روانہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ انتخابی مہم کے عین بیچ میںیہ اعلان کیاگیا ہے جبکہ وزیراعظم خود ایک امیدوار ہیں۔ یہ واضح طور پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔

وزیراعظم کے خطاب کے فوری بعد الیکشن کمیشن کے ذریعہ نے ایچ ٹی سے یہ کہاکہ مذکورہ حکومت کو قومی سکیورٹی کے متعلق کسی بھی اعلان کے متعلق اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔

تاہم بعد ازیں الیکشن کمیشن نے معاملے کی جانچ کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیاہے۔ایک ترجمان نے کہاکہ’’ وزیراعظم نے الکٹرانک میڈیا پر پر آج دوپہر خطاب سے متعلق معاملہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانکاری میںآیاہے۔

مذکورہ کمیشن نے عہدیداروں کی ایک کمیٹی کو ہدایت دی ہے کہ وہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی روشنی میں فوری جانچ کریں‘‘۔ڈپٹی الیکشن کمشنر سندیپ سکسینہ ایم سی سی سے متعلق معاملہ کے جو انچار ج ہیں اس کمیٹی کے صدر مقرر کئے گئے ۔

دھریندر اوجھا‘ جے ایف ویلفریڈ اور این این بوٹولیا اس کا حصہ رہیں گے ۔ ایک افیسر نے یہ کہاکہ متعلقہ جانکاری جتنا جلدی ہوسکے اتنا جلدی حاصل کرنے کے بعد رپورٹ داخل کردی جائے گی۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایچ ٹی سے بات کرتے ہوئے ایک سابق ای سی افیسر نے کہاکہ قومی سکیورٹی سے جڑے معاملے کے اعلان کی حکومت کو چھوٹ ہے مگر اس کیس میں حکومت نے اس کامیابی کو اپنے کارنامہ کے طور پر پیش کیاہے جو ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے خلاف ہے۔

اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ارون جیٹلی نے کہاکہ ’’ ہندوستان کے پروگرام جاری رہتا ہے اس کو ایک بار محض اس لئے روک دیا نہیں جاسکتا کہ یہ ویسٹ بنگال کی چیف منسٹر یا کسی او رلیڈر کو پسند نہیں آرہا ہے‘‘۔

جیٹلی نے یہ بات اس پریس کانفرنس میں کہی جس میں ڈیفنس منسٹر نرملا ستیا رامن اورانفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ منسٹر راجیو وردھان راتھوڑ بھی موجود تھے۔ سال2012میں اگنی وی میزائل میزایل کے خلاء میں کامیابی کے ساتھ داغے جانے کے بعد ڈائرکٹر جنرل ڈی آ رڈی او وی کے سرسوتھ نے کہاتھا کہ ہم اے ایس اے ٹی ہتھیار تیار کررہے ہیں مگر ہمارا منصوبہ خلاء کو ہتھیار آلود بنانے کا نہیں ہے۔

درایں اثناء کانگریس نے بھی بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کو خلاء پروگرام کا سہرہ اپنے سر بندھنے کی کوشش پر تنقید کا نشانہ بنایا