قومی دارالحکومت کے مسلم اکثریتی اسمبلی حلقہ کے مسیح گڑھ کی صدی تقریبا ت میں دلت ۔ مسلم اتحاد کی جھلک 

دہلی حکومت کے وزیرراجندر پال گوتم نے بھیما کورے گاؤں کی تاریخی لڑائی کا ذکر فخریہ انداز میں کیا
نئی دہلی۔اوکھلا اسمبلی حلقہ میں ایک گاؤں ہے جس کانام مسیح گڑھ ہے ۔ آج جب اس گاؤں کے لوگ اپنی صدی تقریب کا جشن منارہے تو اس میں دلت۔ مسلم اتحاد کی جھلک بھی دیکھنے کو ملی۔ اوکھلا سے متصل ہونے کے باوجود مسلمانوں کی شرکت بڑی تعداد میں نہیں ہوئی ‘ مگر اسٹیج میں بیٹھے مقررین نے ملک میں بڑھتی فرقہ پرستی کے مدنظر تمام پریشان طبقا ت بہ بشمول دلت ومسلمان کے اتحاد کی وکلات کی۔ پروگرام میں دہلی حکومت کے مد نظر تمام پریشان طبقات بہ شمول دلت ومسلمان کے اتحاد کی وکالت کی۔

پروگرام میں دہلی حکومت کے وزیر راجندر پال گوتم سمیت حال ہی میں راجیہ سبھا کی مدت ختم کرکے عوامی زندگی میں لوٹنے کی شروعات کررہے پرویز ہاشمی بھی نظر ائے۔ مقامی رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو بھی شرکت کرنی تھی مگر وہ میرٹھ کے سفر پر ہونے کی وجہہ سے شریک نہیں ہوپائے او رمبارکباد کا پیغام مسیح گڑھ اسوسیشن کو بھیج دیا ۔ دہلی حکومت نے وزیرراجندر پال گوتم نے پونے میں بھیما کورے گاؤں کی تاریخی لڑائی کا فخریہ ذکر کرتے ہوئے کہاکہ 1818میں ایسٹ انڈیا کمپنی اور خود پیشوا فوجیوں کے درمیان لڑائی تھی جس میں پیشواؤں کی بڑی شکست ہوئی تھی۔

اس لڑائی میں بڑی تعدادمیں دلت فوجی شامل تھے۔ وہ ہمارے ہی سماج کے جوان تھے‘ جنھوں نے ہمیں بیچ بنانے والی ذات کو ناکوں چنے چبوداے ۔ دہلی سرکار کے وزیر جوکہ دلت سماج سے آتے ہیں ‘ نے دلتوں کو اتحاد کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے اندر طاقت ہے قوت ہے ہمیں کوئی ہر ا نہیں سکتا۔انہوں نے ریزرویشن کی مخالفت کرنے والوں کو لتاڑتے ہوئے کہاکہ’ایک خاص طبقے ہمارے ریزرویشن کی مخالفت کررہا ہے ‘ یہ وہی طبقہ ہے جس نے ہمیں برسوں تک غلام بناکر رکھا تھا اور اب جب ہمیں ریزرویشن کی وجہہ سے تھوڑا باوقار زندگی گذارنے کا موقع مل رہا ہے۔تو ان کے پیٹ میں درد اٹھنے لگا۔

وزیر موصوف نے کہاکہ صرف تعلیم سے ہی ترقی مل سکتی ہے ‘ ہم اتنے برسوں سے غلام رہے کیوں کہ ہمیں تعلیم سے دورکھا گیا‘ اگر اونچے ذات والوں کے لئے ایک سو سال کی پابندی( تعلیم حاصل کرنے کی)لگادی جائے تو ان کی حالت سے ہم بدتر ہوجائے گی۔ اس موقع پر مسیح گڑھ ویلفیر اسوسیشن کے صدر سورج بھان آریہ نے کہاکہ ہمارا دھان سماجی انصاف کے حصول اوراسکے فروغ پر ہونا چاہئے اس سے ہم سب ترقی کرسکیں گے۔

ڈاکٹر جگل کشور نے مسیح گڑھ کی تاریخ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ بیسویں صدی کی شروعات میں مسیح گڑ ھ آباد ہوا جس کا پرانا نام بہادر پور تھا۔یہاں ایک چرچ ہوتا تھا جہاں شاہی علاقوں سے بھگائے گئے لوگوں کوبسایاگیا‘ اس کے بعد یہاں کی بڑی آبادی نے عیسائیت قبول کرلی جس کا ثبوت اس گاؤں کے نام اور یہاں موجود چرچ سے ملتا ہے مگر آزادی کے بعد لوگ اپنے مذہب کی طرف واپس لوٹ ائے۔

انہو ں نے بتایا کہ ریزرویشن کی وجہہ سے ہمار ے سماج کے لوگو ں کو ملازمت ملی اور اس کے بعد ہماری طاقت قدرے بہتر ہوی اور آج اس گاؤں کے لوگ مختلف شعبہ حیات میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اس موقع پر مسیح گڑ ھ ریزیڈینٹ ویلفیر اسوسیشن نے ایک پرچہ بھی جاری کیا‘ جس کے پہلے صفحہ پر بابا صاحب امبیڈکر اور گوتم بدھ کی تصویر ہے۔