عشرت جہاں فرضی انکاونٹر کیس کے درخواست گذار کی سڑک حادثے میں موت

گوپی ناتھ پلائی دراصل2014میں پیش گجرات فرضی انکاونٹر میں عشرت جہاں اور دیگر دولوگوں کے ساتھ ہونے والے پرنیش پلائی عرف جاوید شیخ کے والد ہیں۔
کیرالا۔ گجرات فرضی انکاونٹر کیس میں ایک درخواست گذار گوپی ناتھ پلائی کی کیرالامیں سڑک حادثے کی وجہہ سے موت واقعہ ہوگئی۔گوپی ناتھ پلائی دراصل2014میں پیش گجرات فرضی انکاونٹر میں عشرت جہاں اور دیگر دولوگوں کے ساتھ ہونے والے پرنیش پلائی عرف جاوید شیخ کے والد تھے۔ مہلوک پلائی کی بیوی کا کہنا ہے کہ الپوزہ ہائی وے پر پلائی کی کارحادثے کا شکار ہوگئی جب وہ اسپتال سے اپنا ہلت چیک آپ کرانے کے بعد واپس لوٹ رہے تھے۔

جانکاری کے مطابق حادثے کے وقت پلائی کے بھائی کار چلارہے تھے جبکہ وہ بازو کی سیٹ پر بیٹھے تھے ‘ اسی دوران ان کی کار دوسری کار سے ٹکرائی ۔ ٹکر کی وجہہ سے دیگر گاڑیاں بھی آپس میں ٹکرائی ۔ نیم بیہوشی کے عالم میں پلائی اور ان کے بھائی کو اسپتال لے جایاگیا ۔ پلائی کی اسپتال پہنچنے کے کچھ دیر بعد موت ہوگئی ۔

ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ کئی فریکچر اور سسٹم کی ناکامی کے سبب موت واقعہ ہوئی ہے۔ ان کے بھائی کی حالت ٹھیک ہے۔ پلائی حکومت اور گجرات پولیس کے ان دعوؤں کا سختی کے ساتھ مقابلہ کررہے تھے جس میں ان کے بیٹے کو دہشت گرد قراردیاگیاہے۔

انیس سال کی ممبئی نژاد عشرت جہاں‘ جاوید شیخ عرف پرنیش پلائی‘ امجد علی رانا اور ذیشان جوہرکو شہر کے مضافات میں 15جون سال2004کو گجرات پولیس نے انکاونٹر میں ہلاک کردیا۔

پولیس نے جو دعوی پیش کیاتھا اس کے مطابق چاروں اس وقت کے گجرات چیف منسٹر نریندر مودی کو قتل کرنے کی تیاری کررہے تھے۔

گجرات ہائی کورٹ کی تشکیل شدہ ایس ائی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہاتھا کہ انکاونٹر حقیقی نہیں ہے کیونکہ چاروں کو پہلے تحویل میں لیاگیاتھا‘ انہیں غیر قانونی طریقے سے رکھا گیا پھر اس کے بعد سفاکی کے ساتھ قتل کردیاگیا۔

پولیس کے ہاتھوں دہشت گرد قراردیتے ہوئے اپنے بیٹے کے قتل پر پلائی نے میڈیا سے بارہا یہ کہاتھا کہ ’’میرا بیٹا کبھی دہشت گردنہیں بن سکتا تھا‘‘۔انہوں نے کہاتھا کہ ’’ پرنیش نے مذہب تبدیل اس لئے نہیں کیاتھا کہ اس کو اسلام سے محبت ہے بلکہ اس کے لئے اپنی پسند کی شادی کرنے کے واسطے کوئی دوسرا راستہ نہیں بچاتھا‘‘