نئی دہلی۔ پولیس نے مطابق شیعہ وقف بورڈ کے چیرمن وسیم رضوی کے مبینہ قتل کی سازش کرنے والے تین لوگوں کو پولیس نے گرفتارکرلیاہے جس کے متعلق کہاجارہا ہے کہ مذکورہ تین لوگوں داؤد ابراہیم گینگ سے تعلق رکھتے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تینوں ملزمین سلیم احمد انصاری عمر42سال ‘ ابرار عمر36سال اور عارف عمر38سال کو اترپردیش کے بلند شہر سے دہلی پولیس کے خصوصی دستے نے گرفتار کیاہے۔
بعدازاں دہلی کی عددالت نے تینوں کو پانچ دنوں کی پولیس تحویل میں بھیج دیا۔جنوری میں رضوی نے وزیر اعظم نریندر مودی او رچیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ کو ایک مکتو ب روانہ کرتے ہوئے کہاتھا کہ مدرسوں میں دہشت گردوں کو پیدا کیاجارہا ہے اور مطالبہ کیاتھا کہ یہ اسلامی ادارے بند کئے جانے چاہئے۔
اپنے اس مکتو ب میں رضوی نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیاتھا کہ مدرسوں کو سی بی ایس سی یا پھر ائی سی ایس ای کے تحت تبدیل کیاجائے اور یہاں پر تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو اختیار ی مضمون میں اسلامی تعلیم فراہم کی جائے ۔
بعدازاں رضوی نے لکھنو پولیس سے رجوع ہوکر کی گئی شکایت میں کہاتھا کہ انہیں دھمکی آمیز فون کالس موصول ہورہے ہیں اور فون کرنے والا شخص دعوی کررہا ہے وہ داؤد ابراہیم گینگ سے تعلق رکھتا ہے۔
رضوی نے پولیس کو اس بات کی بھی جانکاری دی تھی کہ فون کرنے والے انہیں یہ کہتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ فون کرنے والا مدرسوں کی تعلیم کے متعلق رضوی کی ناراضگی سے کافی برہم ہے۔
اس سے قبل رضوی نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی بھی حمایت کی تھی۔دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ پچھلے کچھ مہینوں میں ہمیں چھوٹا شکیل کے متعلق جانکاری حاصل ہوئی ہے کہ وہ داؤد ابراہیم کی ہدایت پر ہندوستان میں کچھ کام انجام دینے کی تیاری کررہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس ( خصوصی دستہ) پی ایس کشواہا نے کہاکہ بلند شہر کے رہنے والا سلیم نامی ایک شخص دبئی سے واپس آنے کے بعد مسلسل دبئی کے انڈرورلڈ کے لئے کام کرنے والوں کے رابطے میں تھا۔
جب سلیم کی سرگرمیو ں پر گہری نظر رکھی جانے لگی تو یہ بات سامنے ائی کہ سلیم اور اس کے ساتھی عارف اور دیگر نے رضوی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ گروپ نے مارچ میں دہلی میں ایک ساتھ ملاقات کے بعد رضوی کے آفس پہنچ کر وہاں کی ریکارڈنگ کی تھی۔