سرسید نے اپنی زندگی کو تعلیم اوربین المذہبی مفاہمت وبھائی چارہ کے لئے وقف کرکے ملک وقوم کی تقدیر بدلنے کاکام کیا۔ پروفیسر طارق
علی گڑھ۔اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان کے 201ویں یوم پیدائش کے موقع پر یونیورسٹی کے گروانڈپر منعقدہ سرسید یادگار تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے ملک کے سابق چیف الیکشن کمشنر ڈاکٹر ایس وائی قریشی نے کہاکہ سرسید نے انگریزی اور سائنس کی تعلیم پر زوردیا جس نے ہمیں عالمی شہری بنایا ہے۔ا
نہوں نے کہاکہ سرسید کا پیغام کسی بھی پہلو سے مخالف اسلام نہیں تھااور ان کے مداحوں میں مسلم او ر غیر مسلم دونوں شامل تھے۔ڈاکٹر قریشی نے کہاکہ وہ امریکہ یوروپ‘ افریقہ او رمغربی ایشیاء کے مختلف ملکوں میں گئے ہیں جہاں ہرجگہ انہیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طلبہ ملے‘ جو اے ایم یو کے ترانے جوابر یہاں سے اٹھے گا وہ سارے جہاں پر برسے گا کی عملی تعبیر ہے۔
سرسید احمد خان کی عظمت کواجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر قریشی نے کہاکہ بلاشبہ سرسید نے قلیل مدت میں ایک ناممکن سا نظر آنے والے ہدف حاصل کرلیاتھا۔
انہوں نے کہاکہ سرسید اپنے وقت سے بہت آگے تھے ۔ انہوں نے صرف تعلیم ہی نہیں بلکہ دیگر میدانوں میں بھی رہنمائی کی ‘ وہ بڑے سماجی مصلح تھے اورقول عمل دونوں سے وہ سیکولر نظریات کے حامل تھے۔
ڈاکٹر قریشی نے کہاکہ سرسید کی تعلیمات اوزان کا پختہ عزم وحوصلہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے جس سے ہر کسی کو تحریک ملتی ہے۔
سابق الیکشن کمشنر نے ملک میں انتخابی اصلاحات ‘ خواتین ونوجوانوں کے ووٹنگ فیصصد میں اضافہ وغیرہ کا تفصیل سے ذکر کیا۔
انہوں نے سرسید کے مشن پر عمل کرتے ہوئے تعلیمی معیار کو بلند رکھنے او رسول سروسیز میں نمائندگی بڑھانے پر بطور خاص زوردیا۔وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اپنی استقبالیہ تقریر میں کہاکہ سرسید نے اپنی زندگی کو تعلیم‘ تکثیرت‘ بین المذہنی مفاہمت‘ سکیولر بھائی چارہ کے لئے وقف کرکے ملک اورقوم کی تقدیر بدلنے کاکام کیاتھا۔
سر سید نے عام ہندوستانیوں میں بنیادی طورپر سائنسی فکر کو پروان چڑھانے پر زوردیا۔پروفیسر طارق منصور بے بتایا کہ جواہرلال نہرو میڈیکل کالج کے شعبہ امراض وخواتین کو 28کروڑروپئے کی گرانٹ حاصل ہوئے ہے‘150کروڑ روپئے کی لاگت سے نیا ٹراما سنٹر شروع کیاگیا ہے ‘ کینسر کا علان کے لئے پندرہ کروڑ کی لاگت سے لیزر ایکسلیر یٹر نصب کیاجائے گا ‘ اسپتال کی گرانٹ 13 کروڑ روپئے سے بڑھا کر 26کروڑ روپئے ہوئی ہے۔
اسمارٹ کلاس روم90قائم ہوئے ہیں اورریسرچ اسکالروں کے لئے تیس کروڑ کی لاگت سے اسپتال کی تعمیر کی جارہیہے اور یونیورسٹی میں کئی نئے کورسیس شروع کئے گئے ہیں۔ وائس چانسلر نے اے ایم یو لائبریری سے جہد مسلسل او رمعیاری تعلیم پر توجہ مرکوز رکھنے کی اپیل کی ۔
اس موقع پر ڈاکٹر ایس وائی قریشی اور پروفیسر طارق منصور نے جرمنی کے پروفیسر کرسچین ڈبلو ٹرال کو انٹرنیشنل سرسید اکسلینس ایوارٹ اورریختہ فاونڈیشن کے بانی مسٹر سنجیو صراف کو نیشنل سرسید ایکسلینس ایوارڈ پیش کیا۔ پروفیسر ٹرال کا ایوارڈ ڈاکٹر وکٹر ایڈون نے حاصل کیا۔یہ ایوارڈ دولاکھ روپئے او رسپاس نامہ پر مشتمل تھا۔
سنجیوصراف کو پیش کردہ سرسید نیشنل ایوارڈ ایک لاکھ روپئے اورسپاس نامہ پر مشتمل تھا جسے سنجیوصراف نے خود حاصل کیا۔ اس موقع پر سرسید احمد خان کی حیات وخدمت پر پروفیسر سمین حسن( شعبہ انگریزی ) پروفیسر عبدالرحیم قدوائی( ڈائرکٹر یوگی سی ۔ ایچ آر ڈی سی ) بی اے۔ ایل ایل بی کے طالب علم وجاہت مناف جیلانی او ربی اے آنرز کی طالبہ عافیہ رضوی نے خصوصی تقریریں کیں۔