روہنگیوں کے متعلق سکھوں کا خیر سگالی مظاہرہ‘ لنگر کی تقسیم

’’ یہاں پر بار ش ہورہی ہے مگر لوگوں کے لئے کوئی ٹھکانہ نہیں ‘‘
برما۔ بنگلہ دیش کی سرحد پر کیمپوں میں رہنے والے پناہ گزینوں کی مدد کے لئے خالصہ کی امداد ٹیکناف پہنچی۔ اتوار کے روز بنگلہ دیش اور میانمار کی سرحد والینٹرس کی ایک ٹیم پہنچی تاکہ میانمار سے نقل مقام کرکے یہاں پر پہنچے لاکھوں روہنگی خاندانوں کی مدد کرسکے۔خالصہ ایڈ کے ایم ڈی امرپریت سنگھ نے کہاکہ ’’ آج یہاں پر ہمارا پہلادن ہے اور ہم بڑی ریلیف کی فراہمی سے قبل جائزہ کے طور پر امداد کے لئے یہاں پہنچے ہیں۔

ہم لوگ پچاس ہزار کے قریب افراد کو راحت پہنچانے کی تیار ی کررہی ہیں‘ مگر یہاں پر تین لاکھ سے زائد پناہ گزین ہیں۔یہ لوگ بناء کھانا ‘ پانی‘ کپڑے اور سایہ کے زندگی گذار رہے ہیں۔ یہ لوگ وہیں پر بیٹھ جارہے ہیں جہاں پر کوئی کونہ ملے۔ یہاں پر بارش ہورہی ہے مگر ان کے پاس جانے کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ کہتے ہوئے ہمیں افسوس ہورہا ہے ۔ہم ان کے لئے لنگر او رشیلٹر تیار کررہے ہیں۔

ہم لوگ سایہ بان بھی تیار کررہے ہیں مگر پناہ گزینوں کی تعدا دمیں اضافہ ہماری تیاری میں رکاوٹیں پیدا کررہا ہے‘ تیاری میں کچھ مزید وقت لگ سکتا ہے‘‘۔انہوں نے مزیدکہاکہ ٹیکناف میں بڑا کیمپ ہے مگر زیادہ لوگوں کی وجہہ سے وہ گنجائش سے آگے چلا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ ایک کیمپ میں پچا س ہزار لوگوں کی گنجائش ہوتی ہے مگر یہاں پر ایک لاکھ سے زائد ہوگئے ہیں۔ بحران ختم ہونے تک مگر ہم لنگر جاری رکھنے کے لئے سنجیدہ ہیں۔

ہماری ترجیحات میں بنا کھانے کے کسی کوبھی سونے نہیں دینا ہے۔ بچے بناء کپڑوں کے گھوم رہے ہیں کھانے مانگ رہے ہیں۔جن کے پاس کیمپس میں رہنے کے لئے جگہ نہیں ہے وہ سڑک کے کنارے کھانے کی امید میں بیٹھ ہوئے ہیں‘‘۔فی الحال خالصہ ایڈٹیم پناہ گزینوں میں کھانا او رپانی تقسیم کررہی ہے۔مسٹر امرپریت نے کہاکہ ’’ بنگلہ دیش کی درالحکومت ڈھاکہ سے دس گھنٹے کی مسافت پر ٹیکناف ہے جہاں پر لنگر تیار کرنے کا سامان لاد کر لائے ہیں۔

رابطہ اور بارش ہمارے کام میں رکاوٹ بن رہی ہے مگر ہماری کوشش یہ ہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کوپہلے روز لنگر کے ذریعہ کھانا فراہم کیاجاسکے۔انہوں نے کہاکہ لنگر بحران ختم ہونے او رپناہ گزینوں کی آمد تک جاری رہے گا۔امر پریت نے کہاکہ توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں راحت کاری کے کاموں میں مدد کے لئے ایک او رخالصہ والینٹرس کی ٹیم ٹیکناف پہنچے گی ۔

جموں او رکشمیر سے تعلق رکھنے والے خالصہ ایڈ کے ایک والینٹر جیون جوت سنگھ بھی ٹیکناف میں موجود ہیں‘ انہو ں نے کہاکہ میانمارسے پیدل دس روز کی مسافت طئے کرنے کے بعد وہا ں سے ٹیکناف کشتی کے ذریعہ پناہ گزین پہنچ رہے ہیں۔ یہ لوگ نہایت مصیبت ہیں اور ان کے لئے کوئی راستہ نہیں ہے۔ہم نے ان میں کچھ لوگوں سے بات کی جنھو نے بتایا کہ وہ میانمار میں گھنے جنگل کو پار کرنے کے بعد کشتی کے ذریعہ سرحد پارکرتے ہیں اس کے بعد پھر پیدل اپنا سفر طئے کرنے کے بعد یہاں پہنچے۔

ان میں سے زیادہ تر نے دس دنوں تک کی مسافت طئے کی ہے۔تب سے بچوں اور دوسرے لوگ بھوکے اور پیاسی ہیں ‘ انہیں کھانے او رپانی کی اشد ضرورت ہے۔اسٹیٹ کونسلر کے طور پر آنگ سان سوچی کی زیرقیادت میانمار کو روہنگی مسلمانوں کے حقوق سلب کرنے پر اقوام متحدہ کی شدید برہمی کاسامنا کرنا پڑا ہے۔اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق2.70روہنگی مسلمان اب تک بنگلہ دیش پہنچے اور بہت سارے سرحد کے قریب میں ہیں۔