دینی مدرسوں کو بدنام کرنے کی کوششوں کے خلاف سخت انتباہ

علیگڑھ ۔ /31 مئی )سیاست ڈاٹ کام) علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کی جانب سے مدرسوں کو بدکاری اور ہم جنس پرستی کے اڈے قرار دیتے ہوئے تنازعہ پیدا کئے جانے کے بعد اس یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اس قسم کی رسواء کن مہم کی سخت مذمت کی اور کہا کہ اس قسم کی مہم مدرسوں کے وقار کو گھٹانے اور انہیں بدنام کرنے کی غیرمنصفانہ کوشش ہوگی اور اس سے ساری مسلم برادری کے جذبات بری طرح مجروح ہوں گے ۔ علیگڑھمسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیر الدین شاہ نے کہا کہ یہ یونیورسٹی اپنے بریج کورسیس کے ذریعہ مدرسوں کے طلبہ کے عصری تعلیم کے اصل دھارے میں داخلہ کے مواقع فراہم کرتے ہوئے ہندوستانی مسلمانوں کے محروم المراعات طبقات کو مدد رسانی میں (علیگڑھ مسلم یونیورسٹی) کلیدی رول ادا کررہی ہے ۔ چنانچہ یہ ضروری ہے کہ ملک کے ایک طبقہ کے خلاف رسوا کن مہم چلانے کے بجائے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہ (محروم طبقات) اصل دھارے میں شامل ہوں اور قومی تعمیر میں مشتبہ کردار ادا کریں ۔

لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیرالدین شاہ نے شعبہ تاریخ کے اسوسی ایٹ پروفیسر وسیم راجہ کے نام اپنے مکتوب میں مشورہ دیا کہ استاذ کو محتاط رہنا چاہئیے اور بالخصوص کسی حساس مسئلہ پر اظہارخیال کے موقع پر شائستہ زبان استعمال کی جانی چاہئیے ۔ ضمیر الدین شاہ نے یاد دلایا کہ جدوجہد آزادی میں مدرسوں نے انتہائی اہم اور قابل ستائش رول ادا کیا تھا اور بے بنیاد و غلط الزامات کے تحت مدرسوں کو بدنام کرنے کی کوئی بھی کوشش ناواجبی اور غیر منصفانہ ہوگی ۔ بیان کیا جاتا ہے کہ شعبہ تاریخ کے اسوسی ایٹ پروفیسر وسیم راجہ نے موبائیل فون سے واٹس اپ کے ذریعہ دینی مدرسوں کے خلاف پیامات جاری کئے گئے تھے اور ان (مدرسوں) میں ہم جنس پرستی جیسی سرگرمیوں کے الزامات عائد کئے گئے تھے ۔ لیکن وسیم راجہ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کا اکاؤنٹ ہیک کرتے ہوئے سیاسی محالفین نے یہ شرانگیزی کی تھی ۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اس واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے ۔