پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ ہندوستان کے آئین کا یہ دفعہ ہندوستان اور کشمیر کے درمیان ایک پل کے مانند ہے،اگر یہ پل گر گیا تو ریاست کے تمام سیاست دانوں کو کچھ سوچنے پر مجبو ر ہونا پڑئے گا ،اور اگر یہ دفعہ ہٹایا گیا تو کشمیر میں کوئی ترنگا نہیں اٹھے گا ۔وہ یہاں پر ایک انتخابی جلسے سے خطاب کر رہی تھی ۔
اس نے بی جے پی صدر امت شاہ کے بیان پر کہا کہ امت شاہ صاحب سے میں کہنا چاہتی ہوں کہ امت شاہ آپ غفلت میں ہے آپ سوچتے ہو کہ دفعہ 370ختم کر دینگے ،جبکہ یہ دفعہ ہندوستان اور کشمیر کے بیچ کے ایک پل کے مانند ہے ،اگر اپ پل کو توڑ دوگے تو مجھ جیسے مین اسٹریم سیاست دانوں کو جو ہندوستان کے آئین پر قسم کہاتے ہیں ان کو کچھ کرنے پر سوچنا پڑے گا۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہم نے یہاں ہندوستان کا جھنڈا تھاما ہے۔ اگرآپ نے دفعہ 370 کو ہاتھ لگایا تو یہ جھنڈا ہمارے ہاتھوں نہ ہمارے کندھوں پر رہے گا’۔ انہوں نے کہا ‘یہ میں ان لوگوں کو وارننگ دینا چاہتی ہوں جو اس وقت الیکشن لڑنے نکلے ہیں۔ ان کو الیکشن پاکستان پر بمباری جیسے معاملات پرلڑنا ہے’۔
دریں اثنا محبوبہ مفتی نے جلسے کے حاشیہ پرنامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران کانگریس کی جانب سے جموں وکشمیرسے متعلق مختلف معاملات کواپنے انتخابی منشورمیں شامل کئے جانے پرکہا ‘میں اس کا خیرمقدم کرتی ہوں۔ بی جے پی کے ساتھ ہماری حکومت کے ایجنڈا آف الائنس میں افسپا کی منسوخی، سویلین علاقوں سے فورسزکا انخلا اورپاکستان وعلاحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات جیسے نکات شامل تھے۔ مجھے خوشی ہوئی ہے کہ کانگریس نے ان معاملات کو اپنے انتخابی منشورمیں شامل کیا ہے’۔
پی ڈی پی صدرنے وادی کشمیرمیں این آئی اے اورای ڈی کی کارروائیوں پرکہا ‘وادی میں کریک ڈاﺅن کا سلسلہ جاری ہے، این آئی اے کے ذریعے ہراسانی بھی جاری ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ بی جے پی صدرکہتے ہیں کہ ہم جموں وکشمیرکولیکر سخت فیصلےلے رہے ہیں۔ وہ پورے ملک میں دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم نے جموں وکشمیرمیں طاقت کی پالیسی اختیارکی ہے۔ سید علی شاہ گیلانی کی املاک کو اٹیچ کرنا، میرواعظ کے خلاف این آئی اے کا چھاپہ یہ سب اسی کا حصہ ہے۔ یہ ووٹ لینے کی پالیسی ہے’۔
(سیاست نیوز)