ریاض۔ جمعہ کے روز حکومت نے خواتین کو بدماغ قراردیتے ہوئے انہیں ڈرائیونگ سے منع کرنے کی بات کرنے والے ایک سعودی عالم دین کو ان کی خدمات سے برطرف کردیاگیا ہے۔
اسیر کے جنوبی صوبہ میں تمام اہم نمازوں کی امامت سے سعاد الہجری کو برطرف کردیاگیا ہے کیونکہ ان کے مذکورہ تبصرے کے بعد سوشیل میڈیا پر عالم دین کو عوام کی شدید برہمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے
۔ہجری نے کہاکہ خواتین عام طور پر مردوں کے مقابلے میں ذہین نہیں ہوتی اور انہیں صرف ’’ آدھا دماغ‘‘ ہی ہوتااور صرف پاؤ دماغ تک سکوڑ کر رہ جاتا ہے‘‘او رجب وہ شاپنگ کے لئے جاتی ہیں تو انہیں ڈرائیونگ لائسنس ہر گز نہیں دینا چاہئے۔
ایک لائن ویڈیو کے مطابق ہجری کی شناخت ممتاز عالم دین برائے سعودی کے طور پرکی گئی ہے۔
سعودی عربیہ کا دنیا کے زائد محتاط ممالک میں شمار کیاجاتا ہے جہاں پر خواتین کے متعلق سخت قوانین نافذ ہیں اور وہیں پر ملک میں خواتین کو نہ صرف ڈرائیونگ لائسنس فراہم کرنے کی بات کی جارہی ہے بلکہ حکومت کے اہم عہدوں پر بھی انہیں فائز کیاجارہا ہے۔
ملکی قوانین کے مطابق کسی بھی عورت کی پڑھائی ‘ سفر اور دیگر سرگرمیوں میں اس کے گھر والے جیسے والد ‘ بھائی یا پھر شوہر کی رضامندی ضروری ہے۔
ہجری کا یہ تبصرہ جہاں پر سوشیل میڈیا پر بحث کا موضوع بنا ہوا ہے اور دائیں بازو کے لوگ ان کی برطرفی کا مطالبہ کررہے ہیں وہیں پر کچھ لوگ جو ان کے اور ان کے نظریات کے حامل سمجھتے جاتے ہیں اس بیان کو حق بجانب قراردینے میں کوئی گریز نہیں کررہے ہیں۔
سبق ان لائن نیوزپیپر کے مطابق برطرفی کے پیش نظر ہجری نے کہاکہ ان کا یہ تبصرہ ’’ زبان پھسلنے کا نتیجہ ہے‘‘