امریکی صدر نے کہاکہ اگر ہم سعودی عرب کے خلا ف پابندی پر غور کریں تو ان میں110ارب ڈالر کے ہتھیاروں کامعاہدہ شامل نہیں ہوگا جو چھ لاکھ ملازمتوں کے برابر ہے۔
واشنگٹن۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ جمال خشوگی کے قتل کا واقعہ ’ناقابل قبول ‘ ہے تاہم سعودی عرب امریکہ کا ایک اہم اتحادی ملک ہے ۔
انہوں نے اس واقعہ کے بعد سعودی حکومت کے ردعمل کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ انہیں ریاض حکومت کی طرف سے کی جانے والی چھان بین پر بھروسہ ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پر پابندیاں عائد کرنا ایک موقع ہوسکتا ہے تاہم اس بارے میں مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کیاجائے گا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب نے جمعہ کی شب پہلی مرتبہ اس صحافی کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
امریکہ صدر ٹرمپ نے خشوگی کے قتل پر سعودی عرب کی وضاحت کو قابل قبول قراردیتے ہوئے کہاکہ ’ یہ انتہائی اہم پہلا قدم ہے ‘ انہو ں نے سعودی کی وضاحت پر کہاکہ اگر امریکہ ریاض کے خلاف کوئی کاروائی کرتا ہے تو وہ نہیں چاہتے تھے کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان ہتھیاروں کی خریدی کے متعلق ڈیل پر کوئی اثر پڑے۔
جب سوال کیاگیا کہ کیاآپ سعودی وضاحت کو قابل قبول مانتے ہیں تو انہو ں کہا کہ جی میں اسے ’ قابل قبول مانتاہوں‘۔ ان کا مزیدکہنا تھا کہ ’ یہ بہت جلدی ہوا ہے ‘ ہم نے ابھی تک اپنی نظر ثانی یا پھر حقیقت مکمل نہیں کیں‘ لیکن میرا خیال ہے کہ یہ ایک اہم پہلا قدم ہے‘۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے کہاکہ ’ اگر سعودی عرب کے خلاف پابند ی پر غور کری ں تو ان میں110ارب ڈالر کے ہتھیاروں کامعاہد ہ شامل نہیں ہوگا جو چھ لاکھ ملازمتوں کے برابر ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے جمال خشوگی کے قتل پر مختلف بیانات سامنے آرہے تھے جن میں وہ ایک طرف سعودی عرب پر پابندیوں کی بات کررہے تھے جبکہ دوسری جانب وہ قدامت پسند بادشاہت کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے کے بھی خواہاں نظر ائے۔
ریپلکن سنیٹر او سینٹ کمیٹی برائے بین الاقوامی روابط باب کرو کر کا کہنا تھا کہ انہیں سعودی حکام کی قابلیت پر شک ہے۔
جوکئی ہفتوں سے یہ کہہ رہے تھے کہ خشوگی قونصل خانے سے باہرچلے گئے تھے ۔ ان کا مزیدکہنا تھاکہ خشوگی کی کہانی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ سعودی بیان میں تبدیلی نظر ائی ۔ تاہم ان کے حالیہ بیان پر بھی بھروسہ نہیں کیاجاسکتا