حلف برداری تقریب کے دوران سدھو کا پاکستان کے آرمی سربراہ سے بغلگیر ی تنازعہ کا سبب بنی

اسلام آباد۔ہفتہ کے روز پاکستان کے نئے وزیراعظم عمران خان کی حلف برداری تقریب کے دوران مشہور کرکٹر اور ہندوستان کے سیاست داں نوجوت سنگھ سدھو پرجوش انداز میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر باجو سے بغلگیر ہونے کا واقعہ تنازعہ کی وجہہ بن رہا ہے ‘ جس پر بی جے پی ان کے برتاؤکو اپنی شدید تنقید کانشانہ بنارہی ہے۔

سدھو کو پاکستان کے مقبوضہ کشمیر کے صدر مسعود خان کے پہلو میں بیٹھنے کی وجہہ سے بھی تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے‘ بی جے پی اس کو پروٹوکال کی خلاف ورزی قراردے رہی ہے۔

تاہم اگر حلف برداری کے روز اسلام آباد میں صدراتی ہاوز کے اسٹار عمران خان تھے تو سدھو دوسرے نمبر پر رہے۔ گلابی رنگ کی دیب زیب پگڑی اور نیلی بندگلے کے سوٹھ میں سدھو کی آمد کی زیادہ تر ٹی وی نیوز چیانلوں کی زینت بنی رہی۔

ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا ہے کہ سدھو جنرل بجاؤ سے محو گفتگو تھے اور دومرتبہ ان کے بغلگیر بھی ہوئے۔

جو کچھ بھی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا گیا اس میں کوئی آواز نہیں تھی مگر سدھو نے بعد میں اس پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہاکہ گرونانک کی 550ویں یوم پیدائش کے موقع پر جو2019میں ہوگی کے لئے پاکستان میں گرودار دربار صاحب کرتا پور کے لئے راستہ کھولنے کے متعلق جب جنرل باجو نے اپنے منصوبے پر بات کہی تو میں نے انہیں گلے لگا لیا۔

سرحد سے تین کیلو میٹر اندر سکھ سماج کے بانی کے انتقال کی جگہ ہے جس کو گرودواردربار صاحب کہاجاتا ہے ۔

ہندوستانی سکھ ایک طویل عرصہ سے اس بات کا مطالبہ کررہے ہیں کہ خصوصی پیاکج کے ذریعہ انہیں وہاں پر بناء ویزا جانے کی اجازت دی جائے۔

بی جے پی سدھو کو خان کی حلف برداری تقریب اور جنرل باجو سے بغلگیر ہونے کے واقعہ کو لے کر تنقید کا نشانہ بنارہی ہے۔بی جے پی ترجمان سمبد پاترا نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ہم نے ٹی وی پر دیکھا کہ کس طرح سدھو پاکستان کے آرمی چیف قمر باجو سے بغلگیر ہورہے تھے اور پی او کے کے صدر کے پہلو میں بیٹھے تھے۔

یہ کوئی معمولی مسئلے نہیں ہے‘ وہ ایک فرد نہیں ہے بلکہ ایک ریاستی حکومت کے وزیر ہیں‘ اور ہر ہندوستانی کو سنجیدگی کے ساتھ اس بات کولینا چاہئے‘‘۔

سدھو نے پاکستان کی ٹیلی ویثرن کو انٹرویود یتے ہوئے پنجابی زبان میں جواب دیاکہ وہ جب وہ وزیراعظم ہاوز میں تھے تب ان پر بڑی باریکی کے ساتھ نظر رکھی جارہی تھی۔انہوں نے بتایا کہ ’’پروٹوکال کے مطابق سدھو کو پی او کے کے صدر کے پہلو میں نہیں بیٹھنا تھا ۔ انہیں سدھو کے بازو میں بیٹھنے کو کہا اور سدھو اچانک ائی اس تبدیلی سے انکار نہیں کرسکے‘‘۔

جیسے ہی دیگر مہمان حال میں سدھو نے ان سے مختصر تعارفی ملاقات کی جس میں پاکستان ائیرفور س اور بحریہ چیف بھی تھی ‘ اسی طرح باجود سے بھی ان کی ملاقا ت ہوئی اور دونوں نے آپس میں بات چیت کی۔کچھ وقت کے لئے دونوں نے بات کی جس پر میڈیا رپورٹس یہ ائی کہ سدھو نے باجو سے کہاکہ وہ دونوں ممالک کے درمیان میں امن کی بات چیت کے لئے اہم رول ادا کریں۔ مہمانوں کی ترتیب کے مطابق سدھو کو تیسری لائن میں بیٹھنا تھا جہاں پر ان کے پہلو میں مسعود خان بھی بیٹھے تھے۔سدھو نے کہاکہ وہ اس بات کی ستائش کرتے ہیں کہ عمران خان نے دو قدم آگے آنے کی بات کہی ہے اور میں امن کی اس پہل کے لئے ہماری حکومت سے سے کہوں گے کہ وہ اپناایک قدم آگے بڑھائے۔