جنوبی دہلی میں مقبرہ سے مندر۔حکومت نے تحقیقات شروع کی‘ غیر جانبداری کا بھروسہ

نیش سیسوڈیا کو جمعہ کے روز انڈین ایکسپریس میں شائع رپورٹ بعد پتہ چلا کہ کس طرح گومتی ‘ تغلق دور کا چھوٹا مقبرہ مندر میں تبدیل ہوگیا اور مارچ میں اس کے اندر مورتیاں رکھی گئیں۔
نئی دہلی۔ صفدر جنگ کے ہمایوں پور میں پندروہویں صدی کے مقبرکو پہنچائے گئے نقصان کے متعلق ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا نے دہلی حکومت کے محکمہ آرٹ اینڈ کلچر وزبان( اے سی ایل) کو روانہ کردہ مکتوب میں لکھا ہے کہ ’’ واقعہ کی اطلاع کو محکمہ غیرجانبداری سے حل کرے کیونکہ یہ نہ صرف تاریخی ورثہ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ علاقے میں امن وامان میں خلل ڈالنے کی کوشش بھی ہے‘‘۔

منیش سیسوڈیا کو جمعہ کے روز انڈین ایکسپریس میں شائع رپورٹ بعد پتہ چلا کہ کس طرح گومتی ‘ تغلق دور کا چھوٹا مقبرہ مندر میں تبدیل ہوگیا اور مارچ میں اس کے اندر مورتیاں رکھی گئیں۔پچھلے سال اے سی ایل کے ساتھ ملکر انڈین نیشنل ٹرٹسٹ فار آرٹ اینڈ کلچر( انٹیک) نے اس تاریخی ورثے کی تزین نو کا کام کیاتھا۔محکمہ کے سربراہ وکاس مالو نے کہاکہ’’ جب ہمارے محکمہ او رانٹیک کی کے لوگ پچھلے سال جون میں وہاں پہنچے تو‘ مقامی لوگوں نے خلل پیدا کیاتھا ‘ لہذا ہم پولیس سے رجوع ہوئے۔

ان لوگوں نے ہمیں انتظار کرنے کو کہا۔ جب ہم مارچ میں دوبارہ وہاں گئے ‘ تو ہمیں بتایا گیا کہ دہلی میں سلینگ کاکام چل رہا ہے‘ پولیس فورس کی تعیناتی ممکن نہیں ہے۔

ہم نے ڈی سی پی کو بھی اس ضمن میں مکتوب لکھاتھا‘‘۔ڈی سی پی ساوتھ رومیل بانیا نے کہاکہ’’محکمہ نے ہمیں لیٹر لکھ کر کہاتھا کہ اے سی ایل او رانٹیک کی جانب سے مقبرہ پر تزین کا کام کرنے کے لئے پولیس پروٹکشن درکار ہے۔

مگر وہاں کے حالات پر کسی قسم کی انہوں نے بات نہیں کی ۔ اب تک بھی ہمیں اس ضمن میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ جب وہ چاہیں ہم انہیں سکیورٹی فراہم کریں گے‘‘۔

منیش سیسوڈیانے اپنے لیٹر میں محکمہ کے ذمہ داران کو تاریخی ورثے کی حفاظت کے ضمن میں سخت اقدام اٹھاتے ہوئے کاروائی کی ہدایت دی ہے۔انہو ں نے سکریٹری اے سی ایل محکمہ منیش سکسینہ کو ہدایت دی ہے کہ ہفتہ تک معاملے کے ضمن میں رپورٹ پیش کرے۔

دوروز قبل جس مقبرے کو سفید او رزعفرانی رنگ کردیاگیاتھا وہاں پر دو بنچ رکھی گئیں تھیں جس پر بی جے پی کونسلر رداھیکا ابرول پھوگاٹ کا نام درج تھا مگر دونوں بینچ اب ہٹادی گئی ہیں