جنم اشٹمی کے موقع پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی اعلی مثال ، ہندو سماج کے افراد نے نعرہ تکبیر کی صدائیں بلند کیں

نئی دہلی : جنم اشٹمی پرنکلنے والے جلوس میں اس سال ایسا نظارہ دیکھنے میں آیا جس سے ہندوستانی اصل تصویر سامنے آتی ہے ۔ جنم اشٹمی جلوس کے دوران ہندو طبقہ کے افراد نے باڑہ ہندوراؤ کی بڑی مسجد پر پہنچتے ہی نعرہ تکبیر کی صدائیں بلند کیں جس سے سارے علاقہ میں بھائی چارہ اور خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔اور ہر جانب سے اس کی ستائش کی جارہی ہے ۔

گزشتہ کئی سالوں سے مذکورہ جلوس کے دوران ایک مخصوص فرقہ کے خلاف اشتعال انگیز نعرہ بازی ، عبادت گاہوں کے سامنے تیز آواز س ڈی جے اور آتش بازی کی غیر مہذب حرکتوں سے حالات کشیدہ ہوتے آرہے ہیں۔ جس کی وجہ سے اقلیتی علاقوں میں تناؤ رہتاتھا اور کئی مقامات پر فرقہ وارانہ فسادا ت بھڑک اٹھتے تھے ۔ان سب کے درمیان جو نظارہ پرانی دہلی کے باڑہ ہندو راؤ علاقہ میں دیکھنے میں آیا یہ سب کو حیران کردیا ۔یہ منظر دیکھ کر وہاں تعینات پولیس افسران بھی ششدہ رہ گئے ۔

ایک مقامی مسلم شخص نے کہا کہ جب ہم لوگ نعرہ تکبیر کی صدائیں سنیں تو ہمیں بہت خوشی ہوئی ۔ ہم لوگ ہر جلوس کا خیرمقدم کرتے ہیں او رچاہتے ہیں

کہ آپسی بھائی چارہ اور قومی یکجہتی قائم رہے ۔انہوں نے کہا کہ جب ہم اس طرح ایک دوسرے کا احترام اور خیال رکھیں گے تو ملک یقیناًترقی کرے گا ۔ ایک سماجی کارکن سعیدخا ن نے کہا کہ ہم لوگوں نے آزاد مارکیٹ پر جلوس کا استقبال کیا ۔

اکثریتی فرقہ او راقلیتی فرقہ کے لوگوں نے ایک دوسرے سے گلے مل کر آپس میں مبارکبادیاں دیں اور مٹھائیاں تقسیم کیں ۔سعید خان نے کہا کہ جب سماج کے ذمہ داران اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے امن وامان کا پیغام دیں گے تو ہر جگہ امن و امان او ربھائی چارہ کو فروغ ملے گا ۔