کاس گنج۔جمعیتہ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمودمدنی کی ہدایت پر آج جمعیت کا ایک وفد کاس گنج پہنچا ‘ وفد میں مولانا حکیم قاسمی سکریٹری جمعیت ‘ ایڈوکیٹ نوراللہ( سپریم کورٹ) حافظ رضوان احمد( خورجہ) مولانا شفیق احمد القاسمی مالیگانوی شامل تھے۔اس موقع پر جمعیت ریلیف کمیٹی کنونیر مولانا انعام احمد کی نگرانی میں وکلاء ذمہ داران کی میٹنگ ہوئی جس میں معززین ومتاثرین کی زبانی تفصیلات جاننے کے بعد قانونی اقدامات کی تیاری کے سلسلے میں مقامی ٹیم کو متحرک کیاگیا‘
میٹنگ میںیہ بات سامنے ائی کہ متاثرین کی جانب سے ملی تفصیلات کے مطابق مقامی انتظامیہ ان کی ایف ائی آر درج نہیں کررہی ہے ‘ نقصانات کا سرپنچ نامہ کئے بغیر کارپوریشن کرمچاریوں پر دباؤ بناکر صفائی کرائی جارہی ہے ‘ اس طرح کی اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وکلاء کی ٹیم کے ذریعہ ایف ائی آر درج کرائے جانے کے لئے ایڈوکیٹ حسین کی نگرانی میں کام شروع کیاگیا‘ قانونی کمیٹی کا نگراں ایڈوکیٹ اقبال قریشی صاحب کو نامزد کیاگیا ‘ جبکہ شہر وضلع کے دوسرے وکلا کوبھی وقت ضرورت خدمات حاصل کرنے کی بات کی گئی۔
دوران فساد شہر کی تین مساجد کو نقصان پہنچایاگیا آگ لگایا گیا قرآن شریف ‘ جنازے‘ چٹائیاں جل گئیں ‘ اس سلسلے میں قانونی اقدامات کرتے ہوئے اس کی جلد مرامت کرانے کا فیصلہ کیاگیا۔ ایک مسجد کی الماری میں رکھی نقد رقومات بھی لوٹی گئی ہیں۔ قانونی اقدامات او ررہنمائی کے سلسلے میں جمعیتہ ریلیف کمیٹی کے ذمہ داران کے ہمراہ ایڈوکیٹ حسین روزانہ شام چھ بجے حاجی عبدالرب انجینئر کی آفس واقع سرسید نگر قلعہ روڈ کاس گنج میں بیٹھیں گے ۔
اس میٹنگ میں ایڈوکیٹ اقبال قریشی ‘ پروفیسر قمر احمد خان‘ مولانا جنید احمد‘ ڈاکٹر محمد واصف‘ حافظ عبدالحق ‘ ڈاکٹر محمد فاروق ‘ گڈو پہلوان ‘ فہیم پترکار‘ چاند میاں‘ چودھری سلطان‘ مفتی ضہیب قاسمی سمیت دیگر اہم شخصیات شریک تھیں۔
واضح ہوکہ اس سے قبل بھی جمعیتہ علماء ہند کا وفد 30جنوری کو دورہ کرچکا ہے۔ اس موقع پر جمعیت کے وفد نے متاثرین کے نقصانات کی مکمل بھرپائی ومعاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ کے ساتھ علی گڑہ کے میڈیکل میں زیر علاج اکرم ونوشاد کی عیادت ومزاج پرسی بھی کی۔ اس وفد میں جمعیتہ علماء اترپردیش کے صدر مولانا متین الحق اسامہ قاسمی سمیت کئی ریاستی ومرکزی شخصیات شریک تھیں۔