نئی دہلی۔مسلم خواتین ( شادی پر حقوق کا تحفظ) بل2017پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کے بعد حکومت کی طرف سے اس کو جلد بازی میں پاس کرانے کے عمل پر سخت ردعمل پیش کرتے ہوئے معروف اسلامک اسکالر اور مولانا آزاد جودھپور یونیورسٹی کے صدر پروفیسر اختر الوسیع نے کہا ہے کہ جس طرح حکومت بل کو پیش کرنے میں عجلت کا مظاہرہ کیا وہ سمجھ کے باہر ہے۔
انہو ں نے کہاکہ سرکاری کو گجرات فسادات کے دوران ہوئی بیواؤں کا درد بھی سمجھنا چاہئے۔ انہوں نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہاکہ اس بل کو اس شکل میں پاس کیا جانا ٹھیک نہیں ہے۔ انہو ں نے کہاکہ جو پارٹی 33فیصد خواتین کے لئے تحفظات کا وعدہ کرکے اقتدار میں ائی تھی وہ اب تک اس بل کو پارلیمنٹ میں منظور کروانے کی کوشش نہیں کی ہے اور اس کام میں عجلت سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہو ں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں وزیراعظم کئی بارکہہ چکے ہیں کہ سب کی بات سنی جانی چاہئے اس لئے سرکارکو وزیر اعظم کی اس بات پر عمل کرنا چاہئے۔
پروفیسر اختر الواسیع نے کہاکہ ملک میں ہجومی تشدد اور اس طرح کے بڑھتے واقعات کے درمیان جس طر ح سے حکومت مسلم خواتین کے حقوق کی دہائی دیتے ہوئے پارلیمنٹ میں سرکار کہہ رہی ہے کہ ملک میں اگر 18کروڑ مسلمان مرد ہیں تو نو کروز مسلم عورتیں بھی ہیں اس لئے ان کے مفادات کی حفاظت ضرور ی ہے ‘ تو میرا سرکار سے سوال ہے کہ ہجومی تشدد کی وجہہ سے ہونے والی ہلاکتوں کے سبب بھی کسی ماں کا کلیجہ ہی چھلنی ہوتا ہوگا اور کوئی مسلم عورت ہی بیوہ ہوتی ہوگی