ٹورنٹو ۔ 6 جون (سیاست ڈاٹ کام) کینیڈا کے وزیرخارجہ نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے چین سے خواہش کی کہ وہ تیانن مین اسکوائر قتل عام پر کم سے کم اب تو لب کشائی کرے۔ وزیرخارجہ کرسٹیا فری لینڈ نے کہا کہ چین کو اس ہولناک واقعہ کیلئے جوابدہ ہونا چاہئے جب متعدد چینی شہری قتل کردیئے گئے تھے۔ متعدد حراست میں لئے گئے تھے اور سینکڑوں شہری ہنوز لاپتہ ہیں۔ چین کے اس خونریز باب نے چین کو ساری دنیا میں بدنام کردیا تھا جس کے اثرات اب بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ خونریز واقعہ 1989ء میں رونما ہوا تھا اور اب اس کے 30 سال مکمل ہوگئے ہیں۔ اس موقع پر چین نے اس خونریز واقعہ سے متعلق معلومات کے حصول پر پابندی عائد کردی ہے جسے ’’انفارمیشن لاک ڈاؤن‘‘ کہا جاتا ہے۔ تیانن مین اسکوائر پر جمہوریت کا مطالبہ کرنے والے احتجاجیوں کو چینی فوج نے گولیوں سے بھون ڈالا تھا۔ فری لینڈ نے یہ بھی کہا کہ چینی آئین کے مطابق ہر چینی شہری کو آزادی اظہارخیال، آزادی مذہب اور میل ملاپ کی بھی پوری آزادی ہے تاہم حقیقت میں ایسا نہیں ہے اور آج اس واقعہ کے 30 سال بعد بھی جمہوریت حامی چینی عوام انسانی حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ تیانن مین خونریزی کے بعد کینیڈا اور چین کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں جس نے مزید کشیدگی اس وقت اختیار کی جب امریکہ کی جانب سے حوالگی کی ایک درخواست کے بعد کینیڈا نے ہواوی کے بانی کی دختر کو گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد چین نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے دو کینیڈین شہریوں کو گرفتار کرلیا تھا۔