بی جے پی کو مودی او رشاہ کا شو ماننے کی ایک حماقت نہیں کی جاسکتی

اس روشنی میں یہ دلچسپ بات ہے کہ مذکورہ منسٹر برائے ٹرانسپورٹ کو وہی کہنا چاہئے جو کہا ہے۔

نئی دہلی۔ بی جے پی کے ایک سابق صدر جس کی معیاد متنازعہ حالات میں ختم کردی گئی اور یونین منسٹر نتن گڈکری نے نیوز ایجنسی پی ٹی ائی کو دئے گئے انٹرویو جو ہفتہ کے روز منظرعام پر آیاکافی احتجاج سامنے آیا ہے کہ”یہ غلط خیال ہے کہ پارٹی کی مرکزیت مودی بن گئے ہیں“۔

گڈکری نے کہاکہ ”بی جے پی نہ تو اٹل اور نہ ہی اڈوانی جی کی پارٹی ماضی میں بنی ہے‘ نہ ہی امیت شاہ اور نریندر مودی کی پارٹی بنے گی“ اور کہاکہ یہ پارٹی کی ”پارلیمنٹری بورڈ تمام فیصلے لے گا“۔

پچھلے پانچ سالوں میں مسٹر گڈکری نے منسٹری کی حیثیت سے لے گئے اجلاس میں اس طرح کی باتیں نہیں سوائے اس وقت جب ان سے استفسار کیاگیا‘۔

اس روشنی میں یہ دلچسپ بات ہے کہ مذکورہ منسٹر برائے ٹرانسپورٹ کو وہی کہنا چاہئے جو کہا ہے۔

اس پس منظر میں اگر حالات کا جائزہ لیں تو پارٹی کے اندر اور باہر ایسے بہت ساری قیاس آرئیاں منظرعام پر ائیں ہیں کہ مسٹر مودی کے نجائے مسٹر گڈکری کانام پارٹی صدر کی حیثیت سے گشت کررہاتھا مگر مسٹر شاہ کی مدد سے مودی کو ذاتی طور پر صدر کے لئے منتخب کرلیاگیاتھا۔

روایتی طور پر اگر دیکھا جائے تو گڈکری کو ناگپور کی اپنی ذاتی سیٹ پر جیت حاصل کرنا ہے کہ تاکہ داخلی سبوتاج جو رونما ہوا ہے اس کو ختم کیاجائے۔

اس کے علاوہ حالیہ مہینوں میں مسٹر گڈکری واحد ہے جو بی جے پی آر ایس ایس لیڈروں میں برسرعام بی جے پی کی کارکردگی پر سوال اٹھانے کی وجہہ سے پارٹی کے اندر پوچھ تاچھ کا سامنا کیاہے۔

ان حالات میں یپ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا آر ایس ایس کیاایما پر گڈکری اس طرح کے سوالا ت اٹھاتے ہیں۔