بی جے پی رکن اسمبلی نے ہجوم کی حمایت کی‘ مسلم نوجوانوں کے منادر کے ارد گرد گھومنے پر سوال کھڑا کیا۔

رانچی۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی راج کمار ٹھوکرال نے اس منادر کا دورہ کرتے ہوئے ایک نیاتنازع کھڑا کردیا جہاں پر دائیں بازو تنظیموں پر مشتمل برہم ہجوم نے ہندو لڑکی کے ساتھ مندر کو آنے والے مسلم لڑکے کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔

ٹھوکرال نے مندر میں مسلم نوجوان کی موجودگی پر اعتراض جتایا ۔ انہوں نے کہاکہ ’’ کیوں وہ ہندولڑکی کے ساتھ یہاں پر گھوم رہا تھا( مندر کے احاطے میں)؟وہ ہندو کمیونٹی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کررہا تھا‘‘۔

اتراکھنڈ کے رودار پور سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی جنھوں نے حال ہی میں دلت عورت کو تمانچے رسید کئے تھے ان پر اپنے گھر میں دولڑکیوں پر چھڑے سے مارنے کا بھی الزام ہے اور ٹول پلازا کے عملے کے ساتھ انہوں نے بدسلوکی بھی کی تھی نے کہاکہ ’’ اگر مندر ( رام نگر) کے احاطے میں حالات قابو میں نہیں لائے گئے تو پھرہندو سینا حالات کو اپنے ہاتھ میں لے لے گی۔

ہندو تہذیب کو اگر کوئی بدنام کرنے کے لئے لوجہاد کے ذریعہ جبری طور پر تبدیلی مذہب کی کوشش کریگا تو ہم کو برادشت نہیں کریں گے‘‘

رکن اسمبلی نے مزیدکہاکہ اگر گگن دیپ سنگھ موقع پر وہاں نہیں پہنچاتاتو ہجوم عرفان کوقتل کردیتا۔

پچھلے ہفتہ رام نگر کے کوریا مندر میں اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب 23سالہ عرفان19سالہ ہندو لڑکی کے ساتھ گریجہ دیوی مندر کے احاطے میں گھوم رہا تھا ‘ اور لڑکے کو دیکھتے ہیں اس پر ہجوم نے ہلہ بول دیا اور پھر وہاں پر گگن دیپ سنگھ ایس ائی پہنچے اور عرفان کو حفاظت میں لوگ برہم ہجوم سے بچایا۔

سکھ پولیس افیسر گگن دیپ سنگھ ایک ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائیرل ہوا جس کو دیکھ کر مبینہ طور پر ہجوم کے ہاتھوں ہلاک ہونے سے ایک مسلم نوجوان کو بچانے پر ان کی بہادری کی ستائش کی جارہی ہے۔