بریلی:۔ کاس گنج فساد کے سبب اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر اٹھائیس جنوری کو ایک پوسٹ ڈالنا بریلی کے ضلع مجسٹریٹ راگھو ویندروکرم سنگھ کو مہنگا پڑا جس میں انہوں نے کہا کہ عجیب رواج بن گیا ہے کہ مسلم محلوں میں زبر دستی جلوس لے کر جاؤ اور پاکستان مردہ باد کے نعرہ لگاؤ۔
کیوں بھائی یہ پاکستانی ہے کیا؟یہی واقعہ بریلی کے تھیلم میں ہوا تھا پھر پتھراؤ ہوا مقدمے لکھے گئے۔اس پوسٹ کے بعد غیر مسلموں میں بے چینی دیکھی گئی۔
دوسری جانب اس کی اطلاع لکھنؤ بھی پہنچ گئی جہاس مجسٹریٹ کو طلب کرلیا گیا۔کچھ لوگوں نے ان کی حمایت کی تو کچھ لوگوں نے انکے خلاف بات کہی۔بی جے پی یم یل اے راجیش مشرا نے کہا کہ ایسے افسروں کو جیل بھیج دینا چاہئے۔اس کی شکایت وہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی سے کرینگے۔
انھو ں نے کہا کہ اگر اپنے ملک میں قومی پرچم نہیں لہرایا گیا تو کیا ہاکستان میں لہرایا جائے گا؟ جب یہ معاملہ طویل ہورہا تو مجسٹریٹ نے اپنی پوسٹ فیس بک سے ہٹادی۔اور دوسری پوسٹ ڈالی جس میں انہوں نے کہا کہ ہندو اور مسلم کا ایک ہی ڈی این اے ہے،لیکن ہم انھیں واپس نہیں لا پاءئینگے۔
انہوں نے لکھا کہ بریلی میں ’’ نوڑیاترا‘‘ کے دوران آئی لا اینڈ آرڈر کے مسئلہ سے متعلق تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم آپس میں ذکر اس لئے کر تے ہیں کہ ہم بہترہوسکیں، ایسا لگتا ہے کہ اس سے بہت لوگوں کو اعتراض بھی ہے اور تکلیف بھی۔ہمارا منشا کسی کو تکلیف دینا نہیں تھا۔فرقہ پرستی کے ماحول کو سدھارنا ہماری ذمہ داری ہے۔مسلم ہمارے بھائی ہے اور ہمارا ایک ہی خون ہے۔
ڈی این اے ایک ہی ہے ہمارا،پاکستان ہمارا دشمن ملک ہے اس میں کوئی شک نہیں ۔لیکن یمارے مسلم بھائی ہمارے ہی ہے۔مجسٹریٹ نے کہا کہ میں چاہتا ہو ں کہ یہ تنازع یہیں ختم ہو جائے۔
واضح رہے کہ کاس گنج میں عبدالحمید چوراہے پر کچھ مسلم قومی جھنڈا لہرارہے تھے جہاں کچھ بھگوا لوگ اپنے جھنڈے لے کر پہنچے اور زبر دستی کر نے لگی کہ یہاں بھگوا جھنڈا ہی لہرایا جا ئیگا۔اس کے ساتھ ہی پاکستان مردہ باد کے نعرے لگنے لگے۔اس سے ناراض وہاں موجود مسلمانوں نے قومی جھنڈا ہی لہرینے کی بات پت تنازع پیدا ہو گیا۔