تاملناڈو۔ ہندودہشت گردی کے متعلق اداکار کملا ہاسن نے بیان نے ملک کی سیاست میں گرمی پیدا کردی ہے۔ کملا ہاسن نے اس بیان پر بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی اور آر ایس ایس کے پرچارک راکیش سنہانے جوابی وار کیاہے۔سبرامنیم سوامی نے کہاکہ کملا ہاسن نہ تو ایماندار ہیں اور نہ ہی غیرجانبدار شخص ہیں کیونکہ اگر وہ ایسے ہوتے تو این ائی اے کوجاکر بتاتے یاشکایت درج کراتے ‘ جو انہو ں نے کیاہے‘ سوامی نے کملاہاسن کوچاپلوس قراردیا۔
یہاں پر اس بات کاتذکرہ ضروری ہے کہ ہندی ‘ تلگو‘ تامل فلموں کے مایہ ناز اداکار کملاہاسن نے حالیہ دنوں کے اندر ایک مضمون تحریر کرتے ہوئے ہندو دہشت گردی کا تذکرہ کیاتھاجس کے بعد سے دائیں بازو خیمہ میں ہلچل پیدا ہوگئی ۔ فلم کے شعبے میں کامیابیاں بٹورنے کے بعد اب کملاہاسن سیاسی میدان میں اپنی قسمت آزمانے کی تیاری کررہے ہیں اسی دوران انہو ں نے تامل کے ایک پندرہ روزہ شمارے میں ایک مضمون تحریر کرتے ہوئے ہندودہشت گردی کی بات کہی او رلکھا کہ ہندو دہشت گرد اپنے طاقت کا استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے مضمون میں لکھا کہ دائیں بازو مکمل طور پر تشدد میں مبتلاہے اور ہند و خیموں میں دہشت گردی داخل ہوگئی ہے۔کملا ہاسن نے اپنے مضمون میں اس بات کا بھی تذکرہ کیاکہ ’’ اب کوئی نہیں کہہ سکتا ہے ہندو دہشت گردی کا کوئی وجود نہیں ہے۔ ہندوشدت پسند پہلے بات چیت پر یقین رکھتے تھے اب تشدد پر ان کو ایقان ہے۔انہوں نے فرقہ وارانہ تشدد پر قابو پانے میں کیرالا حکومت کی ستائش کی ۔کملاہاسن کے اس مضمون پر بی جے پی آگ بگولہ ہوگئی ہے۔ اس مضمون کے بعد قومی سطح پر ایک نئی بحث چھڑگئی ہے ۔ حسب روایت سبرامنیم سوامی نے کملا ہاسن کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں بدعنوان قراردیا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ ابھی تک ہندودہشت گردی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
انہو ں نے کہاکہ جب جئے للیتا کے خلاف بد عنوانی کا کیس چل رہا تھا تب وہ چوہے کی طرح بل میں دبک پر بیٹھے ہوئے تھے۔ کملا ہاسن نے آج تک کسی بھی عوامی تحریک میں حصہ نہیں لیا۔ ا ن کی تین فلمیں فلاپ ہوچکی ہیں لہذا وہ فلموں سے ریٹائرمنٹ لے لینا چاہتے ہیں اور یہی وجہہ ہے کہ وہ اس طرح کی بیان بازی کررہے ہیں۔ اس سے کچھ ہونے والا نہیں ہے ‘ کمل ‘ کمیونسٹوں کی چاپلوسی کررہے ہیں اور بے بنیاد الزامات لگارہے ہیں‘ جس کا ان کے پاس کوکوئی ثبوت نہیں ہے۔ وہیں آ رایس ایس کے پرچارک راکیش سنہا نے کہاکہ کملا ہاسن دراصل پی ایف ائی او رالامہ سے متاثر ہیں اس لئے وہ ہندو دہشت گردی کی بات کررہے ہیں۔ ہند و تہذیب کی توہین او رجذبات کو مجروح کرنے کے لئے ان کو معافی مانگنی چاہئے۔
کملا ہاسن کی کوشش جذبات بھڑکانے کی ہے ۔ وقت بہت اہم ہے جب مرکزی ایجنسیاں پی ایف ائی پر امتناع کی بات کررہے تو کملا ہاسن انہیں بچانے کے لئے ہند ودہشت گردی کی بات کررہے ہیں۔دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں او رتنظیموں ر است لفظی حملے کرتے ہوئے کملا ہاسن نے کہاتھا کہ دائیں بازو راست طور سے ہند و دہشت گردی میں ملوث ہے‘ وہ اپنے مخالفین کی دلائل کے ساتھ مخالفت کرتے ہیں مگر ان کی یہ پرانی حکمت عملی ناکام ہوگئی لہذا وہ اب جو وہ کرتے ہیں اس میں طاقت کااستعمال کیاجاتا ہے۔کملا ہاسن نے کہاکہ ہندو دہشت گردی کی بات کرنے والوں کو دائیں بازو کے لو گ چیالنج نہیں کرسکتے۔
کیونکہ دہشت گردی ہندو کیمپوں تک پہنچ گئی ہے‘ اسی طرح دہشت گردانہ سرگرمیاں ان کی کوئی مدد نہیں کرسکتے۔کملا ہاسن کا ایک ایسے وقت بیان منظرعام پر آیا جب 7نومبر کو ان کے مداح ‘ سیاسی قائدین کچھ بڑے اعلان کی توقع کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سچ تنہا فاتح ہوسکتا ہے جگہ طاقت اکیلے جیت سکتی ہے بن گیا ہے اور اس نے لوگوں کوغیراہم کردیاہے۔