بنگلادیش میں انتخابات،پولنگ مکمل ،جھڑپوں میں 12 افراد ہلاک

ڈھگاکہ-بنگلادیش میں اتوار کو سخت کشیدگی اور سیاسی تناو? کے درمیان ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے پولنگ کاعمل مکمل ہوگیا ہے۔اس کے ساتھ ہی ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔

ابتدائی میڈیا رپورٹس میں کہا جارہا ہے کہ نتائج کے ا?غاز میں ہی حسینہ واجد کو برتری حاصل ہوگئی ہے تاہم حتمی اور سرکاری اعلان گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد ہی سامنے ا?سکے گا۔اتوار کی صبح سے شام تک ہونے والی پولنگ کے دوران سیاسی کارکنوں میں جھڑپوں اور پولیس فائرنگ سے مجموعی طور پر 12 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اطلاعات کے مطابق حکومت نے مخالفوں کو کنٹرول کرنے کے لئے ناصرف انٹرنیٹ سروس بند کررکھی بلکہ ایک اہم ٹی وی چینل ’ جمونا ٹی وی ‘کی نشریات پر بھی پابندی لگادی۔ حکومت کی جانب سے مخالف سیاسی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاو?ن کی بھی اطلاعات زیر گردش رہیں۔پرتشدد کارروائیوں میں مرنے والوں کا تعلق زیادہ تر مخالف سیاسی جماعتوں سے ہے۔

تشدد کی وجہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومت پر دھاندلی کے الزام بتائے جارہے ہیں۔انتخابات میں حکمراں جماعت کی فتح ہونے کی صورت میں شیخ حسینہ واجد مسلسل تیسری مدت کے لئے وزیر اعظم بنیں گی۔ اس وقت بھی وہی برسر اقتدار ہیں۔ان کی مخالف اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاء  ہیں جو ناصرف بیمار ہیں بلکہ زیر حراست بھی ہیں۔

ان پر بدعنوانی کے الزامات ہیں جبکہ پارٹی کی قیادت ان کے بیٹے کے پاس ہے جو جلا وطن ہیں۔اتوار کو ہونے والے انتخابات اپنے مقررہ وقت سے ایک سال قبل ہورہے ہیں جس کی وجہ ملک میں جاری شدید عوامی رد احتجاج اور مظاہرے ہیں۔

عوامی رد عمل اور پرتشدد کارروائیوں کو کنٹرول کرنے کے لئے حکومت نے بڑے پیمانے پر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پارلیمان کی کل 300 نشستوں کے لئے تقریباً 10 کروڑ ووٹرز اتوار کی شام تک اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

اصل مقابلہ حکمراں جماعت عوامی لیگ اور اپوزیشن جماعت بنگلا دیش نیشنل پارٹی کے درمیان ہے۔خالدہ ضیا 1991 سے 1996 اور 2001 سے 2006 تک دو مرتبہ وزیر اعظم کے منصب پر فائز رہ چکی ہیں۔

ان کے مقابلے میں حسینہ واجد 1996 سے 2001، 2009 سے 2014 اور 2014 سے تاحال وزارت عظمیٰ پربراجمان ہیں۔