واگھا بارڈر(انڈیا):ہندوستانی شہری عظمیٰ جس نے اپنے شوہر پر الزام لگایا ہے کہ اس نے بندوق کی نوک پر اس کو شادی کے لئے مجبور کیاتھا‘ بالآخر اپنے وطن واپس پہنچ گئی ہے۔ ایک رو ز قبل ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کو اجازت دی تھی۔عدالت نے واگھا بارڈر تک محفوظ طریقہ سے مذکورہ عورت کو پہنچانے کی پولیس کو ہدایت بھی دی تھی۔
Indian woman Uzma returned to India via Attari-Wagah border after Islamabad HC's permission, had alleged she was forced to marry a Pakistani pic.twitter.com/fzqNs4Xrpg
— ANI (@ANI) May 25, 2017
#WATCH Indian woman Uzma returns to India via Attari-Wagah border, she alleged she was forced to marry a Pakistani pic.twitter.com/x5FeEos6lS
— ANI (@ANI) May 25, 2017
جیو نیوز کی خبر کے مطابق منگل کے روزجسٹس محسن اختر کیانی کی نگرانی میں عدالتی بنچ نے عظمیٰ کو اس کو اصلی شہریت کے دستاویزات حوالے کئے جو عدالت میں اس کے شوہر طاہر نے جمع کرائے تھے۔طاہر نے عظمیٰ سے علیحدہ ملاقات کی ایک درخواست بھی عدالت میں داخل کی تھی جس کومسترد کردیاگیا۔
جسٹس کیانی نے اپنے تبصرے میں کہاکہ اگر عظمیٰ طاہر سے ملاقات نہیں کرنا چاہتی تو اس پر ملاقات کے لئے دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا۔
Very happy to hear that Uzma is back, but don't know when she will be back in Delhi, since her flight is delayed: Wasim Ahmad Uzma's brother pic.twitter.com/oSJYG9y3ht
— ANI (@ANI) May 25, 2017
عظمیٰ کے بھائی وسیم احمد نے کہاکہ حکومت ہند نے توقع سے زیادہ کیاہے ‘ جس کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہندوستان واپس جانے کی اجازت دی ہے۔
Sushma Swaraj ji always kept us updated on Uzma,made me speak to her once, Indian govt thoroughly helped us,want to thank EAM:Uzma's brother pic.twitter.com/lggqdKrYFf
— ANI (@ANI) May 25, 2017
انہوں نے مزیدکہاکہ ہندوستانی سفارت خانے نے عظمیٰ کے خاص خیال رکھا۔ مئی 5سال2017سے انہیں انڈین ہائی کمیشن برائے اسلام آباد میں ٹھرایا گیا تھا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ حکومت ‘ سشما سوارج ‘ اور انڈین ہائی کمیشن برائے پاکستان کا شکریہ ادا کرنے کے لئے ان کے پاس الفاظ نہیں ہیں۔
It's easy to go to Pak, but tough to return. Pakistan is a 'well of death'. Even those who go there after arrange marriage are crying: Uzma pic.twitter.com/v0EOBuVYWV
— ANI (@ANI) May 25, 2017
مئی 19کو عظمی نے چھ صفحات پر مشتمل ایک جواب ہائی کورٹ میں داخل کیاتھا جس میں انہو ں نے اپنے اس دعو ے کو دوبارہ دہرایا اور کہاکہ جبراً مجھ سے نکاح نامے پر دستخط لی گئی تھی۔جواب میں اس بات کا بھی دعویٰ کیاگیا تھا کہ طاہر کا حلف نامہ جھوٹ پر مبنی ہے۔ جواب میں اس بات کا بھی درخواست کی گئی تھی کہ عظمی کو ہندوستان جانے کی اجا زت دی جائے جبکہ ان کا ویزا30مئی کو ختم ہونے والا ہے۔
Uzma is here also bcoz of cooperations of Pak's foreign&home ministries,I thank lawyer Shahnawaz Noon who fought her case like a father: EAM pic.twitter.com/yqx31tOsXe
— ANI (@ANI) May 25, 2017
Delhi: EAM Sushma Swaraj meets family of Uzma, who said she was forced to marry a Pakistani man at gunpoint. She returned to India today. pic.twitter.com/zWPVBG5jC1
— ANI (@ANI) May 25, 2017