بلند شہر ۔ انسپکٹر کے بے رحمانہ قتل کے دل دہلادینے والے حقائق

دیگر پانچ لوگوں کے ساتھ ملکر ناتھ کھیتوں میں انہیں گھسیٹتا ہوا لے گیا۔ ناتھ وہی ہے جس نے مبینہ طور سے انسپکٹر پر گولی چلائی تھی۔

بلند شہر۔اترپردیش کے بلند شہر میں03ڈسمبر کے روز احتجاج کے دوران ان کی ریولر سے انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کو مبینہ گولی مارنے والے ایک شخص پرشانت ناتھ کی گرفتاری کے بعد مذکورہ بے رحمانہ قتل کے دل دہلادینے والے حقائق منظر عام پر آرہے ہیں۔

چنگورتی گاؤں میں مردہ گائے باقیات ملنے کے بعد رونما ہوئے تشدد میں انسپکٹر سبودھ سنگھ اور ایک دیگر نوجوان جس کی شناخت سمت کے طور پر ہوئی تھی کہ قتل کے تین ہفتوں بعد ریاستی پولیس نے جمعہ کے روز بتایا کہ اس نے دہلی نژاد کیاب ڈرائیور ناتھ کو گرفتار کرلیاہے۔

این ڈی ٹی وی میں شائع خبر ‘ ایس ائی ٹی کے سامنے اقبال جرم کے دوران ناتھ نے اس بات کا بھی انکشا ف کیاکہ چار سو لوگوں پرمشتمل ہجوم نے پہلے افیسر سنگھ کو ایک پتھر سے اس وقت پیٹا جب وہ اور اس کی ٹیم گاؤں انہیں ہٹانے پہنچے تھے۔

انسپکٹر کے قتل میں اہم ملزم اور بجرنگ دل کارکن یوگیش راج اور کالوا نامی شخص جو اب تک مفرور ہیں نے ہجوم کو اکسانے کاکام کیاتھا۔بری طرح زخمی ہونے کے بعد بھی ایس ایچ او ہجوم کو منتشر کرنے میں لگے ہوئے تھے ٹھیک اسی وقت کالوا نے پولیس افیسر پر کلہاڑی سے حملے کردیا جس کی وجہہ سے ان کی انگلیاں کٹ گئیں اور کلہاڑی کا مار سیدھا سر میں جاکر لگا۔

زخمی سر لے کر افیسر جس کی جان کو خطرہ تھا بر ہم ہجوم سے سے پرامن ہوجانے کی گوہار لگارہاتھا جو اس وقت تک بھی احتجاج کو روکنے بجائے مذکورہ افیسر پر پتھراؤ کررہے تھے۔ انڈین ایکسپرس نے ایس ایس پی کے حوالے سے خبر شائع کی ہے کہ ’’ کیونکہ ہجوم ان گذارش نہیں سن رہا تھا ‘ انسپکٹر سنگھ نے اپنی سرویس ریولر سے ہجوم کو منتشر کرنے او راپنی جان بچانے کے لئے گولی چلائی ۔

مگر انسپکٹر سنگھ کی ریولر سے نکلی گولی احتجاج میں شامل سمت کو جاکر لگی اور اس کی وجہہ سے ہجوم او رمشتعل ہوگیا‘‘۔دیگر پانچ لوگوں کے ساتھ ملکر ناتھ کھیتوں میں انہیں گھسیٹتا ہوا لے گیا۔ ناتھ وہی ہے جس نے مبینہ طور سے انسپکٹر پر گولی چلائی تھی۔

کیونکہ ان کے ساتھ حملوں سے انہیں بچانے کی کوشش کررہے تھے ‘ بر ہم ہجوم دوبارہ آنے کے ساتھ ہی لاٹھیوں اور پتھرؤں سے حملہ آور ہوگیا۔ ساتھی عہدیدار کسی طرح وہاں سے انہیں بچا کر قریب کے اسپتال میں لے جانے میں کامیاب ہوگئے جہاں پر ڈاکٹرس نے افیسر کو مردہ قراردیا ۔

پوسٹ مارٹم میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ سبودھ کو چھ پتھر سے مارنے کے چھ نشانات پائے گئے ہیں جبکہ ہاتھ اورپیر میں متعدد جگہ ہڈی ٹوٹی ہوئے ہیں اس کے علاوہ سر میں ایک گولی بھی دھنسی ہوئی پائی گئی ہیذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ کے بعد ایف آئی آر میں ناتھ کانام درج نہیں تھا۔

سپریڈنٹ آف پولیس بلند شہر اتل کمار سریواستو نے کہاکہ ’’ اس نے تفتیش کے دوران قبول کیاہے کہ سبودھ کمار پر گولی چلانے والوں میں وہ شامل تھا۔ مزید تحقیقات جاری ہے‘‘

سبودھ کمار سنگھ کیوں؟۔
کیونکہ انسپکٹر سنگھ کا شمار سکیولر ذہنیت کے حامل پولیس افسران میں تھا جو چاہتے ہیں کہ تمام طبقات میں امن بحال رہے۔اتفاق کی بات یہ بھی ہے کہ سنگھ نے28ستمبر2015سے 9نومبر2015تک دادری میں پیش ائے محمد اخلاق کی ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت معاملے کی تحقیقات کی تھی۔

اخلاق کو برہم ہجوم نے بیف کا استعمال کرنے پر شبہ میں قتل کردیاتھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق متوفی انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی موت کے فوری بعد ان کے بیٹے اکھیلیش کمار سنگھ نے کہاکہ ’’میرے والد چاہتے ہیں میں ایک اچھا شہری بناؤں جو مذہب کے نام پر سماج میں اشتعال انگیز ی کرنے والا نہ ہو۔

آج میرے والد نے ہندو مسلمان تنازعہ میں جان گنوائی ہے‘ کل کس کے باپ اپنی جان گنوائے گا؟‘‘۔

متوفی پولیس افیسر کی بہن سروج چوہان نے کہاکہ ان کے بھائی کے قتل میں مبینہ سازش ہے۔

چوہان نے اپنے آبائی گاؤ ں میں اے این ائی سے بات کرتے ہوئے ’’ میرے بھائی کا قتل اس لئے کردیاگیا کیونکہ وہ اخلاق کے قتل کی تحقیقات کررہے تھے‘‘۔

چوہان نے کہاکہ ’’ میرے بھائی کا شہیدکا درجہ دے کر گاؤں میں ان کی یادگار قائم کی جانی چاہئے۔

جو کچھ بھی پچاس ہزار یا پچاس لاکھ ہمیں دیں گے وہ ہم واپس کردیں گے؟ہم گاؤں میں ان کی شہید کے طور پر یادگار چاہتے ہیں۔ میرے بھائی کے اعزاز میں اس کے علاوہ میں کچھ قبول نہیں کروں گی‘‘