بادشاہت عوام کی مدد سے حاصل ہوتی ہے

کہتے ہیں ایک بادشاہ رعایا کی فکر سے بے پرواہ اور بے انصافی اور ظلم پر دلیر تھا، جس کے نتیجہ میں لوگ گھر اور کاروبار چھوڑ کر دوسرے ملکوں کی طرف ہجرت کررہے تھے۔ ایک دن یہ کم عقل اور ظالم بادشاہ اپنے دربار میں عہدیداروں اور وزیر کے درمیان بیٹھا مشہور نظم شاہنامہ سن رہا تھا ۔
اس میں بادشاہ ضحاک اور فریدوں کا ذکر آیا تو اس نے اپنے وزیر سے سوال کیا کہ آخر ایسا کیوں ہوا کہ ضحاک جیسا بڑا بادشاہ اپنی سلطنت گنوا بیٹھا اور فریدوں بادشاہ بن گیا جس کے پاس نہ لشکر تھا نہ خزانہ، اس کا وزیر بہت عقلمند تھا اس نے ادب سے جواب دیا کہ عالیجاہ ! اس کی وجہ تھی کہ فریدوں خلق خدا کا خیر خواہ تھا اور ضحاک لوگوں کے حقوق ادا کرنے سے بے پروا تھا ۔ بادشاہی عوام کی مدد سے ہی حاصل ہوتی ہے ۔ پھر وزیر نے بادشاہ کو نصیحت کی کہ سلطنت قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ بادشاہ سلامت اپنا رویہ بدلیں لوگوں کو پریشان کرنے کے بجائے ان سے احسان اور انصاف کریں اس سے دلوں میں محبت بڑھتی ہے ۔ فوج کے سپاہی بھی وفادار اور جانثار بن جاتے ہیں۔