ایودھیامسئلے پر پھر مصالحت کی کوشش

مسلم دانشوارفورم اور آف اف لینونگ کے زیراہتمام منعقدہ اس سمینار میں مقررین نے کہاکہ مسئلے کا حل با ت چیت سے ہی ممکن ہے ‘ مولانارابع ندوی اور مولانا ارشد مدنی کو بھیجاجائے گا خط‘ شری شی کی تجاویز پر غور کرنے او رمذاکرات کے لئے پہلکرنے کی اپیل

لکھنو۔ بابر ی مسجد کا کوئی عدالتی حل ممکن نہیں اور جب بھی اس حساس معاملے کا حل نکلے گا جو تمام فریقین کو قابل قبول ہوگا وہ صرف بات چیت اور آپسی رضا مندی سے ہی ممکن ہے ۔

اگر عدالتی فیصلے آ بھی جائے تو یہ دونوں طبقات کے دلوں کو نہیں جوڑ سکتا۔ ساتھ ہی یہ ملک میں امن وچین کی گیارنٹی نہیں ہوگا۔ ان تاثرات کا اظہار ہفتہ کو یہاں منعقد سیمینار او رپریس کانفرنس کے دوران مسلم دانشواروں او رروحانی رہنما شری شری روی شنکر کے نمائندے نے کیا۔

مسلم دانشوار فورم اور آرٹ آف لیونگ کے زیر اہتمام منعقدہ اس سمینار وپریس کانفرنس سے مخاطب ہائی کورٹ کے ریٹارڈ جج جسٹس بی ڈی نقوی نے کہاکہ اس حساس اور جذبات سے جڑے معاملے کاکوئی عدالتی حل ممکن ہی نہیں۔

اس کا جب بھی حل نکلے گا وہ مذاکرات او رآپسی مفاہمت سے ہی ممکن ہے ۔ انہو ں نے کہ جب ہندپاک اتنے تلخ رشتے کے باوجود بات چیت سے مسئلہ حل کرنے پر راضی ہوسکتے ہیں تو ہم تو ایک ملک کی ایک قوم ہیں۔

ہمیں کچھ دو کچھ لو کی بنیاد پر اس مسئلہ کا حل تلاش کرنا ہوگا ورنہ جتنا زیادہ لمبا معاملہ چلے گا ملک کے لئے اتنا ہی نقصاندہ ثابت ہوگا ۔

آر ٹ آف لیونگ کے ڈائرکٹر او رشری شری روی شنگر گوتم وج نے کہاکہ عدالتی فیصلہ آبھی جائے تو فریقین خوش نہیں ہو ں گے ‘ یہ دلوں کو جوڑ نہیں سکتا جبکہ ملک کی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے ضرورت اس بات کی کی ہے کہ ہم ایسا حل تلاش کریں جس میں دونں فرقوں کے دل ملیں او ریہ بات چیت سے ہی ممکن ہوگا۔

وہیں معاملے کے کلیدی فریق حاجی محبو ب نے اپنے مختصر خطاب میں کہاکہ ہم بھی اس مسئلہ کا جلد حل چاہتے ہیں او ر مذاکرات کی کسی بھی کوشش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو کوئی بھی ذی شعور اورناسانی دل رکھنے والاشہری 1992جیسا سانحہ نہیں چاہتا ۔

ہم ایودھیا واسی تو بالکل ہی نہیں کیونکہ جو دکھ درد او رہانی ہم نے دیکلھی ہے وہ کسی او رنے نہیں دیکھی ہے۔ تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ بات چیت ہوتو کسی سے ‘ کون ثالثی کرے گا جس کی بات ہر فریق مانے ۔

سمینار سے خطاب کرنے والوں میں فورم کے سربراہ سید رفعت ‘ سابق وزیرمعید احمد ‘ ریٹارئرڈ ائی پیالس محبو ب عالم ‘ مولانا اکرم ندوی شامل ہیں۔

اکرم ندوی نے حدیبیہ کا حوالہ دیتے ہولے معاملے حل پر زوردیا۔ سمینار میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیاگیا کہ ایک خط کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا سید رابع حسن ندوی او رایک خط مولانا ارشد مدنی صدر جمعیتہ علماء ہند کو ارسال کرکے ان سے اپیل کی جائے گی کہ وہ شری شری کی تجاویز پر غور کریں او ربا ت چیت کو آگے بڑھائیں۔

غور طلب ہے کہ شری شری نے مارچ میں پرسنل لاء بورڈ کو ایک خط بھیجا تھاجس پر چارممکنہ فیصلے کیا بات کہتے ہوئے یہ کہاتھا کہ ان میں سے کوئی بھی فیصلہ مسلمانوں کے حق میں نہیں ہوگا اور ملک کے امن وامان کے لحاظ سے بھی بہتر نہیں ہوگا لہذا مسلم تنظیمیں اس حساسیت او رملک و قوم کے مستقبل کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے رام مندر کی تعمیر کے لئے خود ہی بابری مسجد کی جگہ بطور تحفہ ہندو بھائیوں کو دے دیں۔