کولمبس: صومالیہ سے منتقل فیملی سے تعلق رکھنے والے ایک یونیورسٹی طالب علم 18سالہ عبدالرزاق نے اپنی کار اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں ایک ہجوم میں گھسادی اور انہیں قصابوں کے چاقوسے حملے کا نشانہ بناتے ہوئے 11افراد کو زخمی کردیا’ یہاں تک کہ پولیس نے اسے گولی مارکر ہلاک کردیا ۔
عبدالرزاق علی ارتان کی حیثیت سے شناخت کردہ حملہ آور کے تعلق سے شمالی امریکی ریاست کے حکام نے بتایا کہ ظاہری یہی معلوم ہوا ہے کہ گذشتہ روز کے اس واقعہ میں عبدالرزاق نے تنہا او راپنے طور پر یہ حملہ کیا ہے۔تاہم اس معاملہ کی تحقیقات اس زوایہ سے بھی کی جارہی ہے کہ آیا یہ دہشت گرد حملہ تو نہیں تھا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملہ سے چند منٹ قبل حملہ آورنے فیس بک پر مخالف امریکہ باتیں تحریر کئے اور جس صفحہ پر اس نے اپنے پوسٹ ڈالے اسے حکام نے تیزی سے کاروائی کرتے ہوئے حذف کردیا۔فیس بک پیج کے حوالے سے اے بی سی ٹیلیویژن نے بتایا کہ’’ میں اسے براشت نہیں کرسکتا۔ امریکہ اور دیگر ممالک بالخصوص مسلم امت کے امور میں مداخلت سے باز آجاؤ۔ہم کمزور نہیں ہیں۔یادرکھو ہم کمزور نہیں ہیں‘‘۔
اس پوسٹ میں مزید کہاگیا کہ اگر تم ہم سے چاہتے ہوکہ مسلمان حملے کرنا روک دیں تو پھرہم سے صلح کرلو۔ ہم تمھیں چین سے رہنے نہیں دیں گے اس وقت تک تم مسلمانوں کے ساتھ امن سے نہ رہنے لگو۔
عبدالرزاق نے اپنی فیس بک پوسٹ میں انورعولقی کاتذکرہ بھی کیا جو القاعدہ کا امریکی نژاد عالم ہے عبدالرزاق نے اسے عظیم شخص قراردیا۔عبدالرزاق کا کل حیران کن حملہ چند منٹ کا رہا جس میں اس نے اپنی تیزرفتارکار سے ہجوم کو روندنے کی کوشش یہاں تک کے مشتبہ نوجوان کو گولی مار کرہلاک کردیاگیا۔