پولیس نے کہاکہ پاٹیدار نے بیس لاکھ روپئے انشورانس کی رقم کا دعوی پیش کرنے کے لئے مدن مالویہ نامی ایک مزدور کا قتل کردیا‘ اور پچھلے ہفتہ شناخت چھپانے کی کوشش میں اس کاچہرہ نذر آتش کرنے کے بعد اپنی نعش کے طور پر پچھلے ہفتہ اس کورکھ دیا
رتلام۔ مدھیہ پردیش کی پولیس آر ایس ایس کرکن ہمت پاٹیدار کی تلاش میں ہے ‘ جس نے مبینہ طور پر دو سال پہلے اس کے لئے کام کرنے والے ایک مزدور کے قتل کی سازش کے ذریعہ بیس لاکھ روپئے کے انشورانس حاصل کرنے کے لئے خود کی موت کا دعوی کیاتھا۔
پولیس نے کہاکہ ہمت پاٹیدار نے ایک مزدور مدن لال مالوایہ کر‘ اس کی نعش کو اپنا مردہ جسم ثابت کرنے کے لئے متوفی مزدور کے چہرہ جلادیاتھا ۔ ریاستی وزیرداخلہ بول بچن نے پیر کے روز کہاکہ نعش ایک زراعی علاقے میں پائی گئی ہے ‘ جو مالوایہ کا تھا‘ نہ کہ پاٹیدار کاتھا جیسا پہلے مانا جاتاتھا۔
نعش کا ڈی این اے کرنے کے بعد پولیس نے مالوایہ کی شناخت کی ۔
پچھلی رات لگ بھگ1:30پاٹیدار نے اپنا گھر چھوڑ دیاتھا جاتے وقت اپنے گھر والوں کوبتایاتھا کہ وہ کھیت میں سینچائی کے لئے پانی کے پائپ پر جارہا ہے ‘ لیکن پھر واپس نہیں لوٹا ۔اگلے صبح کھیت میں اس کے جسم پر چوٹ کے نشان پائے گئے ‘ لیکن پہچان چھپانے کے لئے چہرہ جلادیاگیاتھا۔
اس کے چچازاد بھائی سریش پاٹیدار جو ایک آر ایس ایس کے ضلع کارکن بھی ہیں ‘ نے بال پینک پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔
اسے قبل او ربی جے پی کے دیگر کارکنوں کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے اپوزیشن بی جے پی نے ریاستی حکومت پر نظم ونسق پر قابوپانے میں ناکامی کا الزام لگایاتھا اور ریاست گر احتجاج میں چیف منسٹر کمل ناتھ اور بچن کے علامتی پتلے بھی نذر آتش کئے تھے۔
رتلام قتل کے بعد سابق چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوپان کے ایک ٹوئٹ کا ذکر کرتے ہوئے بچن نے پیر کے روز استفسار کیاکہ چوہان بھی دلت کے گھر مالویہ سے ملنے جائیں گے
۔’’ بی جے پی کادوہرہ چہرہ سامنے آیاہے۔ہمت پاٹیدار قاتل نکلا ہے‘‘۔ بچن نے کہاکہ بی جے پی کارکنان قانون اپنے ہاتھ میں لے رہے ہیں ‘ لیکن پارٹی ہمیں قصور وار ٹہرارہی ہے۔
رتلام کے ایس پی گوراؤ تیواری نے کہاکہ مالویہ جو دوسال سے پاٹیدار کے کھیت میں ایک مزدور تھا ‘ پچھلی رات 9:30 اپنے گھر سے نکلاتھا‘ لیکن واپس نہیں لوٹا۔جبکہ پولیس کو یہ جانکاری ملی ہے کہ مالوایہ جس کھیت میں کام کرتاتھا وہاں پانی کے پائپ کام نہیں کررہے تھے اور بنٹ بھی بند نہیں تھا‘ پاٹیدار کے کھیت میں پانی نہیں تھا۔
پولیس کو پاٹیدار کا موبائیل فون‘ ادھار کارڈ ‘ ایک اے ٹی ایم کارڈ‘ اور بیما کی تفصیلات ‘ فکس ڈپازٹ اور جسم پر قرض کے ساتھ ایک ڈائیری دستیاب ہوئی۔ قریب میں ہی اس کے موٹر سیکل‘ جوتے اور خون کے دھبوں پر مشتمل بیلٹ بھی پاس میں پایاگیا۔
پولیس کو موقع واردات سے تقریبا پانچ سو میٹر کے فاصلے پر مالوایہ کے جوتے بھی ملے ۔ پوسٹ مارٹم سے پتہ چلا کہ متوفی کاگلا کاٹا گیا تھا اور پھر چار مرتبہ کسی تیز ہتھیار سے حملہ کیاگیاتھاپھر بعد میں چہرہ جلادیاگیاتھا۔جانچ میں پتہ چلاکہ موبائیل فون کا استعمال صبح4:30تک کیاگیاتھا۔
واٹس ایپ سے کال ریکارڈ‘ مسیج اور تصوئیریں ہٹادی گئی تھیں‘ پولیس نے پایا کہ جیاکٹ کی زیب اور شریر پر پتلون کھولا ہوا تھااور جسم پر کوئی مشتبہ نشان نہیں تھا۔
تیواری کے مطابق پولیس کو شبہ ہوا ‘ اور جرم کے واقعات کی اس نے کڑیا ں جوڑنا شروع کردیاگھر والوں سے پوچھ تاچھ شروع کردی ۔ مالوایہ کے گھر والوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ نعش کے جسم پر جو انڈرویر ملا ہے وہ ان کا نہیں دوسرے کپڑے کا تھا۔
پولیس نے مالویہ کے والدین کا ڈی این اے نمونہ حاصل کیااو رپوسٹ مارٹم کے دوران متوفی کے ڈین این اے نمونوں سے اس کا تقابل کیا۔