’امریکا، افغانستان میں چین، روس اور ایران کو اہم کردار کے طور پر دیکھتا ہے‘

واشنگٹن- افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے حل نکالنے کیلئے جہاں پاکستان نے چین، روس اور ایران سے مشاورت کی وہیں امریکا نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ افغان تنازع کے خاتمے میں یہ تینوں ممالک اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے رواں ہفتے کانگریس کو بھیجی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ افغانستان میں چین کی فوجی، اقتصادی اور سیاسی مصروفیت ملکی سلامتی کے خدشات سے دوچار ہے کیونکہ دہشت گردی افغان سرحد سے چین تک پھیل سکتی ہے اور اپنی علاقائی اقتصادی سرمایہ کاری کا تحفظ چین کی بڑھتی ہوئی خواہش ہے‘۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ایران، افغانستان میں ایک مستحکم حکومت چاہتا ہے جو ایران کے مقاصد، داعش کے خاتمے، امریکا/نیٹو کی موجودگی کو ختم کرنے اور ایرانی خدشات جیسے پانی کے حقوق اور سرحدی سیکیورٹی کے تحفظ کی ذمہ دار ہو‘۔

پینٹاگون کی جانب سے امریکی قانون سازوں کو بتایا گیا کہ ’روس وسطی ایشیا میں اپنے مفادات کے تحفظ اور خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے طالبان سمیت افغانستان میں موجود کرداروں سے وسیع پیمانے پر رابطے میں ہے‘۔

امریکی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ مصالحت کی کوششوں میں مدد اور باغیوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے افغانستان ’پاکستان پر چینی دباؤ کو جاری دیکھنا چاہتا ہے‘۔

افغانستان کی ماؤنٹین بریگیڈ چین میں تربیت حاصل کرے گی، جس کا مقصد چین کے صوبے سنکیانک سے متصل واخان کوریڈور کی حفاظت کرنا ہے کیونکہ چین کو خدشہ ہے کہ یوغر کے شدت پسند واخان کوریڈور کا استعمال کرکے خطے میں چینی مفادات کے لیے خطرہ ہوسکتے ہیں۔

امریکا کا خیال ہے کہ بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی پر چین کے تحفظات ایک مثبت عنصر ہے جو بیجنگ کو جنوبی ایشیائی خطے میں دہشت گردی کو روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ رپورٹ میں پینٹاگون نے افغانستان میں ایرانی اثر و رسوخ کو بھی تسلیم کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تہران افغان حکومت کے ساتھ تعلقات، تجارت اور