اسکول میں مسلم طلبہ کے حجاب پہننے پر امتناع۔ یوپی

بارہ بنکی( یوپی)۔ ریاست اترپردیش کے بارہ بنکی کے ایک اسکول یہ ڈریس کوڈ کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم طلبہ پر اسکارف پہن کر کلاس میں جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔آنند وہاں اسکول جو کہ ایک مشنری اسکول ہے نے اپنے ایک مسلم اسٹوڈنٹ کو اسکول میں اسکارف کے استعمال پر اعتراض جتایا۔

جب اسٹوڈنٹ کے والد نے تحریر میں اس کی پرنسپل سے اجازت مانگی کو انہیںیہ جواب ملا۔’’یہ صاف کردیں کہ اسکول میناریٹی کا ہے‘ مگر یہاں پراقلیتی موقف کے ساتھ کئی طبقات کے بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں‘ اور ایک طبقے کی شناخت کو ان کے قانون کے مطابق نافذ نہیں کیاجاسکتا‘‘ مکتوب میں مزیدلکھا ہے کہ ’’ اسکول اپنے قوانین میں کسی قسم میں کسی قسم کی نرمی فراہم کرسکتا‘‘۔پرنسپل ارچنا تھامس نے یہ بھی کہاکہ’’ غیر ضروری باتوں کے ذریعہ اسکول کی کارکردگی کو متاثر نہ کریں۔

اگر آپ کو کوئی دشواری پیش آرہی ہے تو اسٹوڈنٹ کو کسی اسلامی اسکول میں داخلہ دلادیں‘‘۔ اے این ائی سے بات کرتے ہوئے اسٹوڈنٹ کے والد محمد آر رضوی نے کہاکہ بچپن سے او راسلامی تعلیمات کے مطابق ان بیٹی نے سر پر اسکارف باندھا ہے اور وہ نویں جماعت میں ہے۔

اس سوال پر رضوی نے اسکول پرنسپل کو لیٹر روانہ کیاتھا۔انہوں نے کہاکہ ’’ میری بیٹی سے کہاجارہا ہے اسکول میں سرپر اسکارف باندھ نہ مت آؤ‘ دوسری لڑکی نے بھی ایسا کیا ہے ۔ میں پوچھنا چاہتاہوں ہمارے سکھ بھائی بھی اسکول میں زیرتعلیم ہیں وہ سر پر پکڑی باندھ کر آتے ہیں کیاوہ ان کی مذہبی شناخت نہیں ہے‘‘۔

رضوی نے کہاکہ اس معاملے میں انہوں نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے بھی ملاقات کی اور اسکول احکامات کے متعلق واقف کروایا مگر کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔رضوی نے کہاکہ’’ میں نے پرنسپل سے بات کی ۔ وہ کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔اسکول پرنسپل نے دریں اثناء کہاکہ مذکورہ مکتوب میں طلبہ کو اسکول چھوڑنے کے لئے نہیں کہاگیا ہے۔

تھامس نے کہاکہ ’’ اس میں کہاگیا ہے کہ اگر ہمار ے قوانین سے تکلیف ہے تو اسٹوڈنٹ کو دوسری اسکول میں داخل کرالیں‘‘۔ سکھوں کو رعایت اور مسلمانوں پر امتناع کے متعلق پوچھنے پر تھامس نے کہاکہ ’’ اسکول میں سکھ پڑھائی نہیں کرتے‘‘