نئی دہلی: وندے ماترم کے لزوم کی سختی کے ساتھ مذمت کے ساتھ حکومت کے اس اقدام کو کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے غیر جمہوری قراردیا اور جمعہ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرقیادت حکومت پر ملک میں ہندوتوا کو فروغ دینے اور جمہوریت کو توڑنے کا الزام عائد کیا۔انہوں نے اے این ائی سے کہاکہ ’’ یہ غلط او رغیر دستوری فیصلہ ہے۔ وندے ماترم ہمارے قومی گانا ہے‘ مگر اسکو استعمال کرنے کا قانونی لزوم نہیں ہے‘ جس طرح جانا گنا مانا کے لئے ہے۔اس طرح کے فیصلوں کے ذریعہ ہندوتوا کو بڑھاوا دینے اور سکیولرزم کو ختم کرنے کاکام کیاجارہا ہے۔
ہم مسلمان سوائے اللہ کے کسی کو عبادت کے لائق نہیں سمجھتے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے ہم وطن سے محبت نہیں کرتے۔ تاریخ گواہ ہے ہم نے اس ملک کے لئے کتنی قربانیاں دی ہیں اور اگے بھی دینے کے لئے تیار ہیں۔ مگر ہمیں دستور کے مطابق مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔ توپھر ہندوتوا کو ہی ہم اگے بڑھائیں۔بی جے پی کا حقیقی چہرہ سامنے اگیا ہے ۔ سب کا ساتھ سب کا وکا س تو صرف ڈرامہ تھا‘ ان کا اصل مقصد ہندوتوا کو فروغ دینا ہے۔
انہو ں نے آر ایس ایس کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ سکیولرزم ہندوستان کی مثال ہے مگر ہندوتوا سنگھ کانافذ کردہ نظریہ ہے۔جمعرات کے روز بی ایم سی نے ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے بی ایم سی حدود کے تمام اسکولس میں وندے ماترم کو لازمی قراردیا تھا۔ممبئی مئیر وشواناتھ مہادیشوار نے اپنے بیان میں کہاکہ بی ایم سی حدود کے تمام اسکولس میں ہفتہ میں د ومرتبہ وندے ماترم پڑھایاجائے۔ مذکورہ تجویز مہارشٹرا حکومت کے پاس منظوری کے لئے بھیج دیاگیا ہے۔
مدارس ہائیکورٹ نے جولائی میں ہفتہ میں ایک بار ہر اسکول میں وندے ماترم پڑھانے کی ہدایت دی تھی جس کے بعد بی ایم سی کی نوٹس منظر عام پر ائی ہے۔ قبل ازیں سماج وادی پارٹی مہارشٹر ا لیڈر ابوعاصم آعظمی اور وارث پٹھان رکن اسمبلی مجلس نے ایوان اسمبلی میں اس تجویز کی مخالفت میں آواز اٹھائی ہے۔- یہاں تک کے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے بھی وندے ماترم گانے سے انکار پر ملک کا غدار قراردینے کی بات کو مسترد کردیاتھا‘ بعدازاں انہوں نے جان بوجھ کر گانے سے انکار کرنے والوں اس زمرے سے باہر بھی کردیاتھا۔