نئی دہلی۔ایودھیا تنازعہ پر سپریم کورٹ کی جانب سے مفاہمت کا راستہ تلاش کرنے کے متعلق سنائے گئے فیصلے سے بی جے پی کے قائدین کی صاف ناراضگی جھلک رہی ہے‘ اور کئی سارے لیڈرس نے یہ واضح کردیا ہے کہ ایودھیامیں رام مندر کی تعمیر ہی باہر نکلنے کا راستہ ہے۔
مرکزی وزیراومابھارتی نے کہاکہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتی ہیں مگر پرزور اندازمیںیہ بات کہی کہ ایودھیا کے متنازعہ مقام پر ہی رام مندر کی تعمیر ہوگی اور مسجد کی تعمیر اس علاقے کے باہر کسی مقام پر کی جانی چاہئے۔
بی جے پی جنرل سکریٹری پی مرلی دھر راؤ نے کہاکہ طویل مدت تک معاملے کو لٹکائے رکھنے میں کسی کا فائدہ نہیں ہے۔ انہو ں نے کہاکہ ’’ معاملہ حل اہم ہے مگر اس سے کہیں زیادہ اہم شری رام جنم بھومی پر عالیشان مندر کی تعمیر نہایت ضروری ہے‘‘۔
بی جے پی رکن پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے مندر کی تعمیر پر کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوگی۔انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ ہم مانتے ہیں کہ جہاں پر رام کا جنم ہوا وہاں پر مند ر کی عدم تعمیرکا کوئی سوال ہی نہیں ہوگا‘‘۔
مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے کہاکہ کوئی تبصرہ کرنے سے انکا رکرتے ہوئے مسلمانوں سے استفسار کیاکہ وہ مندر کی تعمیرمیں’’ رکاوٹ نہ بنیں‘‘۔انہوں نے پوچھا کہ’’ مکہ اور مدینہ میں مسجد کے علاوہ کچھ اور ہوسکتا ہے؟
تقسیم ہند کے بعد کیا ہندوؤں کو اتنا بھی اختیار نہیں ہے کہ وہ ایودھیامیں بھگوان رام کی پوجا کرسکیں؟‘‘
سوامی نے کہاکہ ثالثی کے متعلق عدالت کے فیصلہ کا خیرمقدم کیاجاتا ہے مگر دعوی کیا کہ مذکورہ مفاہمتی پیانل کو1994میں تشکیل دئے گئے دستوری بنچ کے فیصلے کی روشنی میں کام کرناہوگا‘‘