۔11 اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات میں الگ الگ مقابلہ کرنے دونوں جماعتوں کا اشارہ ، مایاوتی کے بیان پر اکھیلیش یادوکا فوری ردعمل
نئی دہلی؍ لکھنؤ ۔ 4 جون (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش میں اپوزیشن گٹھ بندھن (اتحاد) منتشر ہوتا نظر آرہا ہے۔ بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی پارٹی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں تنہا حصہ لے گی اور ایس پی کے سربراہ اکھیلیش یادو نے فوری طور پر اسی انداز میں جواب دیتے ہوئے کہاکہ اگر حالات دگرگوں راستہ اختیار کرتے ہیں تو وہ بھی بالکل ایسا ہی (علیحدہ مقابلہ) کریں گے۔ لوک سبھا انتخابات میں اترپردیش کے مہا گٹھ بندھن کو بی جے پی کے ہاتھوں شکست کے10 دن بعد مایاوتی نے کہا تھا کہ ایس پی کے ساتھ مستقبل میں وہ صرف اسی صورت میں کام کرسکیں گی جب اکھیلیش یادو اپنی پارٹی کے اتحاد کی ذمہ داریاں پوری کریں گے۔ ان کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اکھیلیش یادو نے لکھنؤ میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہا تھا کہ حالات اگر دگرگوں راستہ اختیار کرتے ہیں تو وہ بھی اس (تنہا مقابلے) کے فیصلے کا خیرمقدم کریں گے۔ اکھیلیش یادو نے مزید کہا کہ ’اگر اتحاد کا خاتمہ ہوجاتا ہے تو پارٹی قائدین سے بہت جلد مشاورت کے بعد ہم تمام 11 حلقوں سے ایس پی کے امیدواروں کو میدان میں اتاریں گے۔ مایاوتی نے کہا کہ سماج وادی پارٹی کے ساتھ بہوجن سماج پارٹی کا رشتہ ختم نہیں کیا جارہا ہے۔ وہ ان تعلقات کو مزید مضبوط و مستحکم بنانے کی کوشش کررہی ہیں۔ مایاوتی نے قومی دارالحکومت میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’دوسری طرف سیاسی مجبوریوں کو نظرانداز نہیں کیا جاتا اور ہر کوئی یہ جانتا‘۔ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو اس ریاست میں 80 کے منجملہ 62 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی اور عظیم اتحاد کو 15 حلقوں میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ جن میں مایاوتی کی بی ایس پی کو 10 اور اکھیلیش یادو کی سماج وادی پارٹی کو 5 نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔ کانگریس کو صرف ایک نشست اور اپنا دل کو 2 نشستیں ملی ہیں۔ 2014ء کے لوک سبھا انتخابات میں بی ایس پی ایک نشست پر بھی کامیابی حاصل نہیں کرسکی تھی۔ واضح رہے کہ اترپردیش میں 11 ارکان اسمبلی اب پارلیمنٹ کیلئے منتخب ہوچکے ہیں چنانچہ ان کے اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کے بعد سے 11 حلقوں کو پُر کرنے کیلئے ضمنی انتخابات منعقد ہوں گے۔ بی جے پی کے 9، بی ایس پی اور ایس پی کے ایک ایک رکن اسمبلی ، لوک سبھا کیلئے منتخب ہوئے ہیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ اترپردیش میں ضمنی انتخابات منعقد کروانے کیلئے کسی بھی وقت اعلان کیا جاسکتا ہے۔ مایاوتی نے منعقدہ پارٹی کے جائزہ اجلاس میں کہا کہ ’مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ایس پی کا ووٹ بینک یعنی یادو سماج اب ان علاقوں میں ان (ایس پی) کے ساتھ نہیں رہا ہے، جہاں ان کی کثیر تعداد ہے‘۔ مایاوتی نے مزید کہا کہ ’’… ڈمپل یادو، دھرمیندر یادو اور رام گوپال یادو کو قنوج ، بدایوں اور فیروزآباد سے شکست ہوگئی۔ حالانکہ وہاں اس برادری کی کثیر تعداد ہے۔ مایاوتی نے برجستہ کہا کہ وہ (اکھیلیش) خود اپنی بیوی کو کامیابی نہیں دلا سکے تھے، تو دوسروں کو کیا کامیاب بنا پائیں گے‘‘۔