الہ آباد : الہ آباد ہائی کورٹ نے اقلیتی اسکولوں میں پرنسپلوں او رٹیچروں کی بھرتی کے معاملہ میں کی گئی قانونی تبدیلی کے خلاف اقلیتی اسکولوں کے منیجروں کی رٹ پر اتر پردیش کے ایڈوکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کیا ہے ۔فاضل عدالت نے اس نئے قانون کے سلسلہ میں دلیل پیش کرنے کیلئے کہا او ردو ہفتہ کے بعد معاملہ کی سماعت کی تاریخ طے کی ہے ۔اس رٹ پر سماعت کررہے چیف جسٹس ڈی بی بھوسلے او رجسٹس یشونت ورما کی بنچ نے دوہفتہ میں جواب بھی طلب کیا ہے ۔اقلیتی تعلیمی اداروں کی جانب سے ایڈوکیٹ اشوک کھرے کا کہنا تھا کہ انٹر میڈیٹ ایجوکیشن ایکٹ کے تحت بنے قوانین میں حکومت نے تبدیلی کرکے اقلیتی اسکولوں میں پرنسپل و ٹیچروں کی بھرتی کیلئے امتحان کرانے ا وراس کے بعد منیجروں کو انٹر ویو میں نمبر دینے کی چھوٹ دی ہے ۔حکومت کے ذریعہ ہی امتحان کرانے کا بھی نظم ہے ۔
انہوں نے کہا کہ قانون میں کی گئی اس تبدیلی سے اقلیتی اسکولوں سے تقرری کا اختیار چھین لیاگیا ہے ، جو آئین میں دئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔اس معاملہ میں سپریم کورٹ کی جانب سے کئے گئے فیصلوں کاحوالہ دیاگیا ہے کہ حکومت کا یہ فیصلہ غیرآئینی او رغیر قانونی ہے ۔رٹ کی مخالفت کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف اسٹینڈنگ کونسل اور راما نند پانڈے کی دلیل تھی کہ ریگولیشن میں ٹیچرس کی بھرتی کے سلسلہ میں کی گئی تبدیلی قطعی من مانی او رغلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ان اسکولوں کی تقرری میں شفافیت نہیں تھی ۔انٹر ویو کی بنیاد پر منتخب کرلیا جاتا تھا ۔اب ان اسکولس میں شفافیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے قانون میں تبدیلی کی گئی ہے ۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹیچروں کی بھرتی میں امتحان کا نظم غیر اقلیتی اداروں میں بھی ہے۔ایسے میں شفافیت کیلئے یہ تبدیلی ضروری تھی ۔ہائیکورٹ میں اس معاملہ پر سماعت دو ہفتہ بعد ہوگی ۔