آتشزدگی کے بعد گھر و ں سے محروم دوسو کے قریب روہنگیائی انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے بے شمار وعدے یاد دلارہے ہیں۔ 

اپریل15کے روز پیش ائے آتشزدگی کے واقعہ کے بعد دہلی حکومت نے قریب کے ایک پلاٹ میں عارضی شیلٹرس تعمیر کئے ‘ او ر عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی اوکھلا مسٹر امانت اللہ حان نے ہر خاندان کو پچیس ہزار روپئے معاوضہ دلانے کا بھی وعدہ کیاتھا۔

نئی دہلی۔تین ہفتہ قبل کالیندی کنج میں کنچن کنج کیمپ کے چالیس گھر آتشزدگی کے واقعہ میں جلکر خاکستر ہوجانے کے بعد 228مکینوں کو بے شمار وعدے کئے گئے تھے جن میں کچھ پر ہی عمل ہوا۔اپریل15کے روز پیش ائے آتشزدگی کے واقعہ کے بعد دہلی حکومت نے قریب کے ایک پلاٹ میں عارضی شیلٹرس تعمیر کئے ‘ او ر عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی اوکھلا مسٹر امانت اللہ حان نے ہر خاندان کو پچیس ہزار روپئے معاوضہ دلانے کا بھی وعدہ کیاتھا۔

کبیر احمد جو فی الحال عارضی ڈیرہ میں رہ رہے ہیں نہ بتایا کہ ’’پانچ دن بعد یہ شیلٹرس ہٹادئے گئے۔ اور ہمیں حکومت کی جانب سے کوئی معاوضہ بھی نہیں ملا۔ ہمیں بتایاگیا تھا کہ حکومت اسطرح کے معاملات میں بحران کے دوران ضروری مدد کرتی ہے‘‘۔اس کے متعلق بات کرتے ہوئے کبیر خان نے کہاکہ عہدیداروں کی ہدایت پر یہ شیلٹرس ہٹادئے گئے اور وہ اس سے واقف بھی نہیں تھے۔

معاوضہ کی عدم ادائی پر انہوں نے کہاکہ اپریل16کے روز معائنہ کرنے کے بعد ہم نے تمام فائیلیں ڈویثرنل کمشنر کو پیش کردی تھیں۔ڈیفنس کالونی ایس ڈی ایم نیرج اگروال نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ معاوضہ کی فائیل دہلی حکومت کو روانہ کی جاچکی ہے۔ اس معاملے میں ہم مزیداحکامات کے منتظر ہیں‘‘۔ فی الحال ہرے اورپیلے رنگ کے پلاسٹک بے گھر خاندانوں کی رہائش بنا ہوا ہے۔

زکوۃ فاونڈیشن نے مذکورہ ڈیرے نصب کئے ہیں جوآتشزدگی کے موقع پر کیمپ بھی تیار کررہا ہے۔ اب تک کچھ لوگوں نے کھانے پینے کا سامان‘ کپڑے اور سلائی مشین سے مدد کی ہے۔مکانات کی دوبارہ تعمیر کا جوبیڑھ زکوۃ فاونڈیشن کی جانب سے اٹھایاگیا ہے وہ نہایت سست رفتاری سے چل رہا ہے۔ جب انڈین ایکسپریس کی ٹیم نے موقع کا معائنہ کیا تو اٹھ لوگ تپتی گرما اور دھوپ میں وہاں پر کام کررہے تھے۔عبدالکریم جوکیمپ کے ایک ’ذمہ دار ‘ ہیں نے کہاکہ’’کچھ دن قبل انچارج انجینئر ائے تھے او رمجھ سے کہاکہ دوماہ میں کام مکمل ہوجائے گا مگر ایسا لگ نہیں رہا ہے‘‘۔

آتشزدگی کے دوسرے دن خان نے کہاتھا کہ ’’ کچھ ہی دنوں میں گھر تیار ہوجائیں گے‘‘۔ہفتہ کے روز علاقے کے لوگوں نے ڈیرے کے قریب میں دو عارضی بیت الخلا ء کی بھی تعمیر کی تھی۔ جن لوگوں کی گھر جل کر خاکستر ہوگئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کا تمام سازوسامان جل گیا ہے ۔ مکینو ں کادعوی ہے کہ دہلی حکومت کی جانب سے روانہ کی جانے والی واٹر ٹینکر روز نہیں آتی جس کی وجہہ سے انہیں گڑھے میں اتر کر پانی حاصل کرنا پڑرہا ہے۔

جب دہلی جل بورڈ کے وائس چیرمن دنیش موہنیا سے ربط قائم کیاگیاتوانہو ں نے کہاکہ’’ یہاں پر تمام سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ اگر سپلائی نہیں ہورہی ہے تو مقامی یونٹ کاکوئی مسئلہ ہوگا۔ میں انہیں فون کرکے مسئلے کا حل نکالوں گا‘‘