ہندوستان کا تصور مسلمانوں کے بغیر نہیں کیا جاسکتا : منی شنکر ایرّ

نئی دہلی۔ 26 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی اتنی ہے کہ ہندوستان کا تصور مسلمانوں کے بغیر نہیں کیا جاسکتا اسی طرح اسلام کا تصور ہندوستان کو چھوڑ نہیں کیا جاسکتا۔ یہ بات سابق مرکزی وزیر اور رکن پارلیمان منی شنکر ایر نے گزشتہ شام سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کی روزہ افطار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ مشترکہ تہذیب ہندوستان کی شناخت ہے اور مسلمان بھی اس کا اہم حصہ ہیں اس لئے مسلمانوں کے بغیر ہندوستان کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔کیوں کہ اس مشترکہ تہذیب و ثقافت کا خواب ملک کے عظیم رہنماؤں نے دیکھا تھا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ملک میں کچھ ایسی طاقتیں برسراقتدار آگئی ہیں جو چاہتی ہیں یہ سیکولر ملک سے ہندو راشٹر بن جائے ۔اس کو روکنے کے لئے ہم ایک ساتھ متحد ہوکر اور کاندھے کاندھا ملاکر کام کریں تاکہ ایسی طاقتوں کو روکا جاسکے ۔انہوں نے کہاکہ جس ہندوستان کا خواب مہاتما گاگاندھی، پنڈت جواہر لال نہرو اور مولانا آزاد نے دیکھا تھا اس کو بچانے کی ضرورت ہے اور ہم نے گزشتہ ستر برسوں سے اس کو بچاکر رکھا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اس ملک پر خطرہ ہے اوراس خطرہ کو ختم کرنے کا ہمارے پاس وقت آنے والا ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جو صورت حال گزشتہ چار سال سے جاری ہے اس سب متاثر ہیں اس کو ختم کرپائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اس کے لئے ہمیں چھوٹے چھوٹے اختلافات کو فراموش کرکے آگے قدم بڑھانے ہوں گے اور جتنی بھی سیکولر طاقتیں ہیں ایسی طاقتوں کا مقابلہ متحد ہوکر کرکے اسے ناکام بنائیں۔بمبے ہائی کورٹ کے سابق جسٹس کولسے پاٹل نے اس موقع پر دلتوں، قبائلی اور مسلمانوں کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس وقت تک صورت حال میں تبدیلی نہیں آئے گی جب تک یہ تینوں لوگ متحد ہوکر کام نہیں کرتے ۔ ایس ڈی پی آئی کے صدر اے سعید نے کہاکہ ایس ڈی پی آئی نے جو ذمہ داری لی ہے اسے پورا کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم کام کرنے کے لئے تیار ہیں اورہمارے کارکن اس کے لئے تیار ہیں۔ایس ڈی پی آئی کے نائب صدرمسٹر مشرف نے کہاکہ ملک متعدد مسائل کا سامنا کررہا ہے اور اس کو حل کرنے کے لئے سب کو ساتھ آنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے مسلمانوں کی سیاست میں مناسب شراکت زور دیتے ہوئے کہاکہ مسائل اس وقت حل ہوں گے جب مسلمانوں کی سیاست میں مناسب شراکت بڑھے گی۔اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے رہنما ڈاکٹر تسلیم رحمانی، کل ہند مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد اور دیگر سرکردہ شخصیات موجود تھیں۔