گورکھپور سانحہ: ڈاکٹر کفیل نے مرتے بچوں کو بچانے کے لئے آکسیجن کی فراہمی میں جان توڑ مشقت کی

گورکھپور: ماہر اطفال اور انچارج اینسیفلائیٹس وراڈ ڈاکٹر کفیل احمد بی آر ڈی کالج میں جہاں پر بچوں کی موت واقعہ ہوئی ایک فرشتہ کے طرح پہنچے۔
بتایاجارہا ہے کہ جمعرات کے روز. تقریبا 2بجے رات کو طبی عملے نے آکسیجن ختم ہونے کے متعلق ڈاکٹر کفیل کو اطلاع دی۔

اطلاع ملنے کے ساتھ ہی وہ اپنے ایک ڈاکٹر دوست کے پاس گئے اور تین آکسیجن سلینڈر اپنی گاڑی پر رکھ کر بی آرڈی اسپتال لے کر ائے۔

ڈاکٹر کفیل احمد نے حتی الامکان کوشش کی کہ آکسیجن کی سپلائی نہ رکے۔بچوں کے ورڈ میں مذکورہ تین سلینڈر کو کفیل احمد نے لائے تھے پندرہ منت تک آکسیجن کی سپلائی کرسکے۔

مگر صبح سات بجے کے قریب جب آکسیجن ختم ہوگیا تو وارڈ کی حالات قابو سے باہر ہوگئی۔مریض کی حالت نازک تھی توڈاکٹرس او رعملے جس کو وارڈ میں متعین کیاگیا تھا پریشان ۔ڈاکٹر کفیل مسلسل وارڈس کادورہ کرتے ہوئے ان مریضوں کی جانچ کررہے تھے کا قلب کی دھڑکن کم ہورہی تھی۔ انہوں نے مزید آکسیجن سلینڈر حاصل کرنے کی بھی کوشش کی۔انہوں نے آکسیجن سپلائی کرنے والوں کو بھی فون کیامگر کوئی ردعمل نہیں آیا۔

ڈاکٹر کفیل نے دوبرہ اپنے دوست کے اسپتال گئے اور بارہ اکسیجن سلینڈر لے کر ائے ۔ کیونکہ حالات پوری طرح بے قابو ہوگئے تھے ‘ڈاکٹر کفیل نے ایک او رمرتبہ ادھے درجن سے زائد ضلع کے آکسیجن سلینڈر سپلائر کو فون کیا۔ایک سپلائیر جس کا نام مایور گیس ہے نے پیسوں کی ادائی کی شرط پر سپلائی پر رضامندی ظاہر کی۔ڈاکٹر کفیل نے دوسری کوئی بات کئے بغیر اپنا اے ٹی ایم ساتھی ملازم کو دیا او رپیسہ منگائے۔

پیسے آنے کے بعد آکسیجن سلینڈر کا انتظام کیاگیا ۔ ان سنگین حالات میں ڈاکٹرکفیل کی کوششوں کو ہرکوئی سراہا رہا ہے۔کفیل کا مطلب ’’ ذمہ دار اور قابل بھروسہ ‘‘ ہے اور ڈاکٹر کفیل نے بھی اپنے نام کی مناسبت سے ہی کام کیا ہے۔مختلف ذرائعوں سے مل رہی خبروں کے مطابق بابا راگھو داس میڈیکل کالج گورکھپور میں آکسیجن کی سپلائی بند ہوجانے کے بعد سے اب تک63اموات ہوئی ہیں