گرگاؤں میں پولیس کی حصار میں نماز کی ادائی

کچھ لوگو ں کا دعوی ہے کہ اپریل20کے روزدوہفتہ قبل نماز کے بعد کچھ لوگوں نے خلل پیدا کیاتھا اور اس سلسلے کو جاری رکھنے پر سنگین نتائج کابھی انتباہ دیاتھا۔
پچھلے د س سالوں سے گرگاؤں سکیٹر53کا یہ کھلاپلاٹ ہر ہفتہ جمعہ کی نماز کے لئے استعمال کیاجاتا ہے جس میں سینکڑوں لو گ پورٹبل مائیک اوراسپیکرکے استعمال کی مدد سے امام حافظ خالد کی امامت میں ادا کی جانے والے نماز جمعہ میں شریک ہوتے ہیں۔مذکورہ زمین پر کچھ جنگلی پودے ہیں جہاں پر جائے نماز بچھاکر جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہے او روضو کے لئے قریب کے مقام پر ایک ٹینکر کھڑا کردیاجاتا ہے۔

نہرو یوا سنگھٹن ویلیفر سوسائٹی چیارٹبل ٹرسٹ کے صدر واجد خان نے کہاکہ ’’ عام طورپر لوگ گھر وں میں نماز ادا کرتے ہیں مگر جمعہ کے روز امام0 کی موجودگی میں نماز کی ادائی ضروری ہے۔ بہت سارے لوگ مختلف کھلے مقامات پرجمع ہوتے ہیں جس میں پارکس اور خالی پلاٹس شامل ہیں‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ’’ ہم نے اس پلاٹ کا انتخاب دس سے قبل اس لئے کیا کیونکہ اس کے قریب میں نہ تو کوئی مکان ہے او ردوکان ۔ ہمیں نے سونچا کہ کسی کو تکلیف دئے بغیر ہم یہاں پر نماز ادا کرسکتے ہیں‘ لہذا ہم نے انتظامیہ سے اس ضمن میں بات کی‘‘۔تاہم اپریل20کے روزکچھ لوگوں نے ’ جئے شری رام ‘ اور’ رادھے رادھے‘ کے نعرے لگاتے ہوئے نماز میں خلل پیدا کیا۔

وہیں چھ لوگوں کو پولیس نے حراست میں لے لیاہے ۔ پچھلے ہفتہ پیش ائے واقعہ کے پیش نظر اس ہفتہ نمازیوں کی تعداد میں اچھی خاصی کمی دیکھنے کو ملی۔ خالد نے کہاکہ ’’ عام طور پر جمعہ کی نماز کے لئے پانچ سولوگ آتے ہیں مگر اس مرتبہ اس کا نصف ہوگیا‘‘۔ مقامی اُردو نیوز پیپرچلانے والے صابر قاسم نے کہاکہ’’ وہ لوگ( جنھوں نے نماز میں خلل پیدا کیاتعداد میں بہت کم تھے ‘ مگر ان کے ساتھ مدبھیڑ ضروری نہیں تھی ۔

وہ ماحول کو خراب کرنا چاہا رہے تھے لہذا نماز کی ادائیگی کے بعد وہا ں سے چلے گئے‘‘۔ گوشت کی دوکان کے مالک محمدمعین قریشی نے کہاکہ ’’ یہاں پر آنے والے زیادہ تر لوگوں کا تعلق بہار او ربنگال سے ہے جو عام طور پر غیرمنظم سیکٹر میں کام کرتے ہیں۔

وہ اس طرح کی حرکتوں کے ذریعہ مقامی لوگوں سے آسانی کے ساتھ بھڑ سکتے ہیں‘‘۔کچھ لوگو ں کا دعوی ہے کہ اپریل20کے روزدوہفتہ قبل نماز کے بعد کچھ لوگوں نے خلل پیدا کیاتھا اور اس سلسلے کو جاری رکھنے پر سنگین نتائج کابھی انتباہ دیاتھا۔جمعہ کے روز نماز کی ادائی کے پندرہ منٹ بعد بجرنگ دل ‘ وی ایچ پی ‘ ہندو کرانتی دل‘ اور شیو ا سینا کے تیس نمائندے موقع پر ائے اور ’’ جئے شری رام ‘‘ کانعرہ لگانے لگے۔

بجرنگ دل کے ضلع صدر ابھیشیک گور نے کہاکہ ’’ گرفتار کئے گئے لوگوں کو رہا کیاجائے‘ او ران درج مقدما ت سے دستبرداری اختیا رکی جائے‘‘۔ انہو ں نے مطالبہ کیا نماز کے لئے انتظامیہ لوگوں کو کوئی مخصوص جگہ فراہم کرے۔ گور نے کہاکہ ’’ ہم کسی ایسے مقام کے استعمال او رغیرقانونی اجتماع کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے۔

مستقبل میں ہم لوگوں یہاں پر نماز ادا کرنے نہیں دیں گے‘‘پ۔ پچھلے ہفتہ پیش ائے واقعہ کے حوالے سے بی جے پی ترجمان رامن ملک نے کہاکہ’’ انتظامیہ کو اس کا یقین دلانا ہوگا کہ کسی بھی سرکاری اور پبلک مقام پر مذہبی سرگرمیوں کی انجام دہی سے قبل مقامی انتظامیہ کی قانونی منظوری ضرور ی ہے