کتھوا عصمت ریزی اور قتل واقعہ کی مختصرمگر حقیقی رپورٹ۔ ویڈیو

نئی دہلی۔اٹھ سال کی آصیفہ بانو جس کا تعلق جموں اور کشمیر کے ضلع کتھوا میں رہنے والی بکر والا کمیونٹی سے تھا کو جنوری10کے روز اغوا کرلیاگیاتھا۔خبر ہے کہ گاؤں کی ایک چھوٹی سے مندر میں آصیفہ کو محروس رکھاگیاتھا۔

حراست کے دوران متوفی کو اذیت پہنچائی گئی اور تین مرتبہ اجتماعی عصمت ریزی کی گئی بتایایہ بھی جارہا ہے کہ قتل سے قبل ایک بار پھر معصوم کی عصمت لوٹی گئی۔مندر کے نگران کار سانجی رام پر اس گھناؤنے جرم کی منصوبہ سازی کا الزام ہے تاکہ بکیروالا کمیونٹی میں ڈر اور خوف کا ماحول پیدا کیاجاسکے ۔

گمشدگی کے ایک ہفتہ بعد جنگل میں تلاشی کے دوران متوفی کی نعش17جنوری کو ضلع کتھوا کے ہیرا نگر کے قریبی گاؤں راسانا کے جنگل سے ملی۔بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی‘ ملزمین کے فیملی ممبرس اور ہندو ایکتا منچ کے اراکین نے 14فبروری کے روز گرفتارشدہ اسپیشل پولیس افیسر کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی دھرنا بھی منظم کیا۔

یہاں تک کہ عدالت کے باہر وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے کرائم برانچ اور کشمیر پولیس کو عدالت میں چارج شیٹ داخل کرنے سے روکنے کی کوشش بھی کی۔اے این ائی سے بات کرتے ہوئے متوفی کے والد نے کہاکہ خاطیوں کو ’’سزائے موت دینی چاہئے‘‘۔انہوں نے کہاکہ ’’میں ہرروز میرے بیٹی کو یادکرتاہوں۔

جو بھی میری بیٹی کے قاتل ہیں انہیں سزائے موت دینی چاہئے‘‘