وقف بورڈ کے تحت نہ آنے والی ۱۵۰۰؍ مساجد کے ائمہ و مؤذنین کو بھی مشاہرہ دینے وزیراعلیٰ کیجریوال کا اعلان

دہلی میں لوک سبھا الیکشن سے قبل عام آدمی پارٹی حکومت نے مسلم رائے دہندگان کولبھانے کے لئے مساجد کے ائمہ کرام اورموذنین کودہلی حکومت نےتنخواہوں کودوگنا کردیا ہے۔ ملک میں کیجریوال حکومت نے مسلمانوں کو لبھانے کے لئے بڑا داو کھیلا ہے۔ لوک سبھا الیکشن سرپرہے جبکہ دہلی میں ایک سال بعد اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ ایسے میں کیجریوال حکومت کا کارڈ کتنا کارگرثابت ہوگا، یہ دیکھنے کی بات ہوگی۔

کیجریوال حکومت نے دہلی کی مساجد کے ہرامام اورموذن کی تنخواہ میں اضافہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ نئے فیصلے کے مطابق دہلی وقف بورڈ کے تحت آنے والی 185 مساجد کے 260 ائمہ کرام کو 10 ہزارکی جگہ اب 18 ہزارروپئے دیئے جائیں گے جبکہ موذنین کواب 9000 کی جگہ 16 ہزارروپئے تنخواہ ملے گی۔

دہلی حکومت نے دہلی وقف بورڈ کے ساتھ مل کرپہلی باردہلی وقف بورڈ کے تحت نہ آنے والے 1500 مساجد کے 3000 امام اورموذن کوبھی تنخواہ دینے کا اعلان کردیا ہے۔ ایسا ملک میں پہلی بارہوا ہےجب وقف بورڈ کے تحت نہ آنے والی مساجد کے ائمہ کرام اورموذنین کو بھی کوئی سرکاری ادارہ تنخواہ دے۔ دہلی وقف بورڈ کی دعوت پرائمہ کرام کی زبردست بھیڑ دیکھنے کوملی۔ ہزاروں کی تعداد میں ائمہ اورموذنین ایوان غالب میں جمع ہوئے۔

دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کا استقبال کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کی حکومت کے اس فیصلے کو تاریخی قراردیا۔ اس موقع پردہلی وقف بورڈ کے ممبران کےعلاوہ ریاستی وزیرعمران حسین، ممبراسمبلی حاجی اشراق احمد، عام آدمی پارٹی کے ترجمان دلیپ پانڈے، لوک سبھا امیدوار آتشی مارلینا وغیرہ نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پروزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہلی حکومت ہرطرح سے ائمہ اورموذنین کی مدد کرے گی۔

واضح رہے کہ دارالحکومت دہلی میں لوک سبھا کی سات سیٹیں ہیں اوردہلی میں مسلم رائے دہندگان کی آبادی 15 فیصد ہے۔ گزشتہ لوک سبھا الیکشن میں عام آدمی پارٹی اورکانگریس میں ووٹوں کی تقسیم ہوئی تھی اوربی جے پی نے ساتوں سیٹیں جیت لی تھیں۔ ایسے میں اب عام آدمی پارٹی اورکانگریس کے درمیان اتحاد ہوتا ہوا نظرنہیں آرہا ہے، تو مسلم ووٹوں کواپنی جانب لبھانے کی کوششیں تیزہوگئی ہیں۔ روایتی طورپردہلی میں مسلم رائے دہندگان کانگریس کی جھولی میں جاتا رہا ہے، لیکن اس روایت کو عام آدمی پارٹی نےتوڑا ہے اور گزشتہ اسمبلی انتخابات اورلوک سبھا انتخابات میں اپنے پالے میں لانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ اس فیصلے کا انتخابات پرکتنا اثرپڑتا ہے۔