مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کا پاکستان میں انتقال

اسلام آباد ۔ /20 جون (سیاست ڈاٹ کام) اردو کے معروف مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی انتقال کرگئے، وہ کافی عرصے سے علیل تھے۔ مشتاق احمد یوسفی کی عمر 95 برس تھی۔ مشتاق احمد یوسفی نے اپنے کیرئیر کا آغاز بینکر کی حیثیت سے کیا۔ بعد ازاں انہوں نے اردو میں مزاح نگاری میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ مشتاق یوسفی کو ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز سے نوازا گیا۔مشتاق احمد یوسفی کئی کتابوں کے مصنف تھے، ان کی آخری کتاب شام شعریاراں تھی۔آپ 4 اگست 1923 کو راجستھان کے ضلع ٹونک میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد کراچی تشریف لے آئے۔مزاح نگار پدم شری مجتبیٰ حسین نے مشتاق احمد یوسفی کے انتقال پر گہرے رنج و ملال کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشتاق احمد یوسفی کا تخلیقی سفر 1962 سے شروع ہوا تھا ان کی معرکۃ الآراء کتاب ’’چراغ تلے ‘‘ شائع ہوئی تھی جس کے بعد ’’خاکم بہ دھن ‘‘ اور ان کی خودنوشت ذرگذشت شائع ہوئی جس نے ادبی حلقوں میں ایک تہلکہ مچادیا ۔ ان کی کتاب آب گم اردو ادب کی تاریخ میں یاد رکھی جائے گی ۔ یوسفی ایک صاحب اسلوب مزاح نگار تھے ۔ ان کے ایک ایک جملے سے شائستہ طنز و مزاح کے دروا ہوتے تھے ۔ ان کی آخری کتاب شام شعریارا کی جو دو سال پہلے شائع ہوئی تھی ۔ مجتبیٰ حسین نے کہا کہ یوسفی سچ مچ لاثانی تھے ۔ ان جیسا طرح دار مزاح نگار نہ اُردو میں کبھی پیدا ہوا تھا اور نہ کبھی پیدا ہوگا ۔ مجتبیٰ سے یوسفی کی کئی ملاقاتیں لندن اور امریکہ میں ہوئی اور وہ مجتبیٰ حسین کو بہت عزیز رکھتے تھے ۔